پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ایک مجرم پارٹی ثابت ہو سکتی ہے اور اس پر پابندی بھی لگ سکتی ہے۔
پشاور میں سینیئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 9 مئی سب سے خطرناک کیس ہے جو فوجداری کیس بنتا جا رہا ہے۔ اس موقع پر محمود خان اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے انتخابات کے لیے ماحول بنا دیا تھا مگر عمران خان نہیں مانے، پی ٹی آئی چیئرمین فوج کے خلاف انقلاب لانا چاہتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو سب سے زیادہ فائدہ جنرل باجوہ نے پہنچایا۔
انہوں نے کہاکہ الیکشن فروری میں ہوتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اگر کوئی عدالت میں چلا گیا تو مزید تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔ جب کوئی حکومت میں نہیں ہوتا تو کیسز بنتے ہیں، نیب اسی لیے بنی ہے۔
عمران خان صدارتی نظام نافذ کرنے کا سوچ رہے تھے، پرویز خٹک
پرویز خٹک نے کہاکہ عمران خان طاقت کے ذریعے آگے آنا چاہتے تھے، اور پھر صدارتی نظام نافذ کرنے کا سوچ رکھا تھا۔ 9 مئی کو جو کچھ ہوا نہیں ہونا چاہیے تھا، اگر فوج ایک گولی بھی چلا دیتی تو حالات بہت خراب ہوتے۔
انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف کو ظاہر نہ کرنا، سائفر جلسے میں لہرانا، 190 ملین پاؤنڈ کرپشن اور کابینہ ممبران سے بند لفافہ دکھا کر دستخط کروانا عمران خان کے خلاف اہم کیسز ہیں۔
عمران خان اٹھارویں ترمیم اور صوبوں کی خود مختاری کے خلاف تھے
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے دور حکومت میں اصلاحات کا آغاز کیا جسے محمود خان نے آگے بڑھایا، بلین ٹری سونامی اور بی آر ٹی جیسے منصوبوں کو تنقید کے باوجود آگے بڑھایا گیا۔
سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ پی ٹی آئی کے 60 فیصد ایم این ایز اور ایم پی ایز کو میں نے پارٹی میں شامل کرایا تھا۔ ہماری پارٹی کا منشور آخری مراحل میں ہے جو زیادہ لمبا چوڑا نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ جس شخص نے اس ملک کی معیشت کو دستاویزی شکل دی وہ تاحیات حکمران ہو گا۔ بیوروکریسی ملک کا نظام نہیں چلا سکتی۔ عمران خان نے اپنے دور میں جنرل فیض حمید اور اعظم خان کو حکومت میں مداخلت کا موقع دیا۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ عمران خان اٹھارویں ترمیم اور صوبوں کی خودمختاری کے بھی خلاف تھے، انہوں نے کہا کہ محمود خان بہت جلد صوبے کے گورنر ہوں گے۔
عثمان بزدار کا وزیراعلیٰ پنجاب بننا بدقسمتی تھی، محمود خان
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہاکہ میری بدقسمتی تھی کہ ہمارے دور میں پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار تھے۔
محمود خان کا کہنا تھا کہ جب مرکزی سطح پر ہم ملتے تھے تو عثمان بزدار کو بڑے صوبے کی وجہ سے زیاد اہمیت دی جاتی تھی، عثمان بزدار کی صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے اکثر مجھے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں کیا پرویز خٹک خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کا صفایا کر سکیں گے؟
واضح رہے کہ پرویز خٹک پی ٹی آئی کے دور میں سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور سابق وزیر دفاع رہے ہیں۔ پی ٹی آئی سے بغاوت کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ وہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ اپنے ساتھیوں کی حمایت کی وجہ سے بنے تھے، عمران خان کا ان پر کوئی احسان نہیں۔
پرویز خٹک نے 9 مئی کے واقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کر کے اپنی جماعت پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز بنائی ہے، پارٹی کے اعلان کے بعد انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ انتخابات میں بتائیں گے کسی کے جانے سے فرق پڑتا ہے یا نہیں۔
پرویز خٹک کا دعویٰ ہے کہ الیکٹیبلز کی ایک بڑی تعداد ان کے ساتھ ہے، اور وہ آئندہ عام انتخابات میں حیران کن نتائج دیں گے، جبکہ دوسری جانب پی ٹی آئی کا خیال ہے کہ تحریک انصاف کا ووٹر عمران خان سے غداری نہیں کرے گا، امیدوار دیکھے بغیر بلے کے نشان پر انہیں ووٹ ملیں گے اور تحریک انصاف کامیاب ہو گی۔