چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے عام انتخابات کی تاریخ دینے کے لیے صدر مملکت سے ملاقات نہ کرنے کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔
’صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کو عام انتخابات کی تاریخ پر مشاورت کے لیے مدعو کیا گیا تھا جس کے جواب میں چیف الیکشن کمشنر نے معذرت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ انتخابات کی تاریخ دینے میں آئینی طور پر صدر کا کوئی عمل دخل نہیں‘۔
صدر مملکت سے ملاقات نہ کرنے پر سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ کی کسی شق کی بنیاد پر صدر کے آئینی اختیار سے انکار ممکن نہیں۔
مزید پڑھیں
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے صدر سے ملاقات سے انکار کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔ درخواست عباد الرحمان لودھی ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت قرار دے کہ صدر مملکت ہی 90 دن کے اندر انتخابات کی تاریخ دینے کے اہل ہیں۔
درخواست گزار نے کہا ہے کہ نگراں حکومت کے اختیارات محدود ہوتے ہیں، صدر مملکت 90 دن میں انتخابات کی تاریخ دینے کے لیے نگراں حکومت کی سمری کے محتاج نہیں۔
واضح رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے خط لکھ کر چیف الیکشن کمشنر کو ایوان صدر مدعو کیا تھا۔ خط میں کہا گیا تھا کہ عام انتخابات کی تاریخ پر مشاورت کے لیے چیف الیکشن کمشنر ملاقات کریں۔
چیف الیکشن کمشنر نے صدر کے خط کا جواب دیتے ہوئے ملاقات سے معذرت کر لی تھی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد صدر انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار ادارے کے چیف الیکشن کمشنر کے پاس ہے۔