ہم سب پاکستانی، دشمن کی چال سے ہوشیار رہنا ہوگا، بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس

بدھ 30 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کے ذریعے پیغام دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ہر انسان کے ساتھ اچھے سلوک کی ہدایت کی ہے۔ اللہ نے ایک انسان کے قتل کو انسانیت کا قتل قرار دیا ہے، حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے یہود کے ساتھ میثاق بھی کیا، اسلام چرند و پرند کی حفاظت کا درس دیتا ہے۔

’ بشپ، پادری اور سکھ نمائندوں نے کہاکہ ہم بھی برابر شہری ہیں، ہم سب ایک رب کو مانتے ہیں تو ایک دوسرے سے نفرت کیسے کر سکتے ہیں‘۔

جڑانوالہ واقعہ کی مذمت کرنے، مسیحی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں وزارت مذہبی امور نے بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں 25 ممالک کے سفارتکاروں، تمام مکاتب فکر کے علما،  بڑے شہروں سے آئے بشپ اور پادری، سکھ برادری کے نمائندوں سمیت لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

سمجھ نہیں آتی اسلام کا چہرہ خراب کرنے والے کون لوگ ہیں، وزیر مذہبی امور

وفاقی وزیر مذہبی امور و مذہبی ہم آہنگی انیق احمد نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسلام بہت خوبصورت دین ہے، سمجھ نہیں آتی کہ وہ کون لوگ ہیں جو اس دین کا چہرہ خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم اقلیتوں کے بڑے بھائی ہیں، ہم ان کے محافظ ہیں، کچھ داخلی اور خارجی دشمن ہیں جو پاکستان اور اسلام کا چہرہ بگاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انیق احمد نے کہاکہ جڑانوالہ واقعہ پر افسوس کا اظہار کرنے اور مسیحی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے لیے وزیراعظم، مستقبل کے چیف جسٹس اور میں نے دورہ کیا، واقعے کے بعد مسیحی خواتین نے مجھے رو رو کرکہاکہ ہمیں واپس اپنے گھروں کو جانا ہے، وہاں موجود ایک بچی نے مجھے کہاکہ میں اس لیے اسکول نہیں جاتی کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ کوئی مجھے مار نہ دے۔

نگراں وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہاکہ اس کانفرنس کے ذریعے دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم امن پسند قوم ہیں، دشمن اپنی چال چلے گا لیکن ہمیں ہوشیار رہنا ہے، بھارت اگر مسیحی برادری پر حملے اور جڑانوالہ جیسے واقعات ہمارے پلے ڈال دے تو ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔

حکومت آئین و قانون میں اقلیت کے لفظ کو ترک کر دے، مفتی منیب الرحمان

ممتاز عالم دین و رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے کہاکہ ہم سب پاکستانی ہیں کوئی مسلم تو کوئی غیر مسلم پاکستانی ہے، حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ آئین و قانون میں اقلیت کے لفظ کو ترک کر دے، قائد اعظم کی تقریر میں بھی اقلیت کا لفظ نہیں تھا بلکہ تمام مذاہب کا ذکر تھا۔ امریکا میں اسکولوں میں آ کر ایک شخص نے 25 بچوں کو مار دیا لیکن وہ ایک شخص کا فعل تھا، کسی نے نہیں کہا کہ یہ عیسائیوں نے حملہ کیا، نیوزی لینڈ میں بھی مسجد پر حملہ ہوا، لیکن ہمارا میڈیا ہر وقت ہمارے نقائص کو دنیا کو دکھاتا رہتا ہے، اس کی بھی تصحیح ہونی چاہیے، ہم سب پاکستانی ہیں، ہم مسلمان آپ کے ساتھ کھڑے ہیں آپ  بھی ہمارے ساتھ کھڑے ہوں۔

ہمارا ملک مذہبی آزادی پر یقین رکھتا ہے، سفیر ترکمانستان

ترکمانستان کے سفارتکار عطا جان مالموف نے کہاکہ ترکمانستان وسطی ایشیا کا سب سے پُرامن ملک ہے، ہمارے ملک کا آئین مذہبی آزادی پر یقین رکھتا ہے، بین الاقوامی قوانین بھی ہر کسی کو مذہبی آزادی کی اجازت دیتا ہے۔

قائداعظم نے کہا تھا کہ مذہب کا معاملہ انفرادی ہے، نگراں وزیر ہوابازی

نگراں وزیر برائے ہوابازی ایئر مارشل فرحت نے کہاکہ ہر پاکستانی چاہے اس کا کوئی بھی مذہب ہو، وہ پاکستان کے آئین مطابق برابر شہری ہیں، قائد اعظم نے پارلیمنٹ میں اپنے پہلے ہی خطاب کے دوران کہا تھا کہ تمام پاکستانیوں کو اپنی مرضی کا مذہب چننے کا حق حاصل ہے۔

ہمارے بچے خوف کا شکار ہیں، پادری ایمینل کھوکھر

لاہور سے تعلق رکھنے والے پادری ایمینل کھوکھر نے کہاکہ برابر شہری ہونا دور کی بات ہے، اب تو ہمارے بچے رات کو سوتے ہوئے خوف کا شکار ہوتے ہیں کہ کوئی حملہ نہ کر دے، ہمارے گھر جل گئے ہیں، بیٹیوں کے جہیز جل گئے ہیں، وزیراعظم، مستقبل کے چیف جسٹس اور دیگر کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے جڑانوالہ کا دورہ کیا، لیکن بات تب بنے گی جب کوئی عملی کام ہو گا، واقعہ میں ملوث افراد کو پکڑ تو لیا گیا ہے، لیکن ان کو سزا بھی ہونی چاہیے، کہا گیا کہ چرچ بنا کر دیں گے، بھائی چرچ تو ہم نے پہلے بھی بنائے دوبارہ بنا لیں گے۔

پادری ایمینل کھوکھر نے کہاکہ وزیر مذہبی امور سے درخواست ہے کہ جڑانوالہ واقعہ میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔ ہمارے پاکستان میں اختیارات کا غلط استعمال ہو رہا ہے، اسی طرح مذہب کا بھی غلط استعمال ہو رہا ہے۔ پاکستان بنانے میں ہمارے بڑوں نے جانوں کی قربانیاں دی ہیں، سب بڑے ایک ساتھ رہتے تھے لیکن اب اسی ملک میں ہمارا جینا حرام ہو گیا ہے۔

اسلام امن کا پیغام دیتا ہے: علامہ طاہر اشرفی

ممتاز عالم دین و چیئرمین پاکستان علما کونسل مولانا طاہر اشرفی نے کہاکہ پاکستان کا اصل چہرہ آج  وزارت مذہبی امور نے سفارتکاروں کے ذریعے دنیا کو دکھایا ہے، قرآن مجید میں اللہ کا فرمان ہے کہ تمہارے لیے تمہارا دین، میرے لیے میرا دین،(تم ہمیں جینے دو ہم تمہیں جینے دیں گے)۔

علامہ طاہر اشرفی نے کہاکہ اسلام امن کا پیغام دیتا ہے، جب بھی کسی اقلیت پر حملہ ہوتا ہے تو اس کو بچانے کے لیے مسلمان آگے آ جاتے ہیں اور بچاتے ہیں۔ وحشت اور دہشت کا کوئی دین اور مذہب نہیں ہوتا، ہم سب نے مل کر اس پاکستان کو خوبصورت بنانا ہے۔ پہلے ہی دن سے ملک کے سپہ سالار جنرل حافظ عاصم منیر آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، نظام عدل پر سب کو تحفظات ہیں اور ان کو دور ہونا چاہیے۔

میرے گرونانک کی بنیادی تعلیم مذہبی ہم آہنگی ہے، سردار سنتوکھ سنگھ

سردار سنتوکھ سنگھ نے کہاکہ میرے گرونانک کی بنیادی تعلیم مذہبی ہم آہنگی ہے، پاکستان میں سکھوں کو جو بھی مشکلات ہیں وہ یونین کونسل کے لیول پر ہیں، امن کمیٹیوں کو فعال کیا جائے جو گلی محلے میں امن کا پیغام دیں، میرے گوردوارہ کی تعلیمات ہیں کہ گردوارہ میں کسی مذہب کے کسی فرد کو اپنی مرضی سے عبادت کی اجازت ہے، ہم سب ایک رب کو مانتے ہیں تو ایک دوسرے سے نفرت کیسے کر سکتے ہیں۔ میرے مذہب کی شروعات ننکانہ صاحب سے ہے، پاکستان سے باہر رہنے والے 14 کروڑ سکھوں کا بھی پاکستان کے لیے عقیدت کا جذبہ ہے، ہر سکھ پاکستان کے خلاف بات کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

پاکستان کی بقا کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے، بشپ جوزف اشرف

راولپنڈی کے بشپ جوزف اشرف نے کہاکہ جڑانوالہ میں مسیحی برادری، انسانیت اور پاکستان کو نقصان پہنچا، لیکن میں یہ واضح کر دوں کہ مسیحی برادری پاکستان کی بقا کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی، جس تیزی سے سائنس نے ترقی کی ہے اسی طرح مذہبی انتہا پسندی بڑھ گئی ہے ایسے میں بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے، امن خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے جو کہ تمام انسانوں کے لیے ہے۔

بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنسز کا انعقاد ہوتے رہنا چاہیے، بشپ ندیم کامران

لاہور کے بشپ ندیم کامران نے کہاکہ اس طرح کی بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کا انعقاد ہوتے رہنا چاہیے، اس سے امن کے فروغ میں مدد ملے گی، تعلیم اور نصاب میں بھی امن کو فروغ دینے اور مذہبی ہم آہنگی کو شامل کرنے کی ضرورت ہے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر شہری کو تحفظ فراہم کرے، پاکستان میں توہین رسالت اور توہین مذہب کے قوانین پر بھی نظرثانی کی ضرورت ہے۔ جڑانوالہ واقعہ میں اظہار یکجہتی پر آرمی چیف، وزیراعظم، علما سمیت مسلمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp