پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارتی کرکٹ بورڈ کو تجویز پیش کی ہے کہ سری لنکا میں خراب موسم کے باعث ایشیا کپ 2023ء کے آئندہ میچر پاکستان میں منعقد کرائے جا سکتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے انہیں سری لنکا میں خراب موسم کے پیش نظرایشیا کپ 2023ء کے بقیہ میچر پاکستان میں کروانے کی تجویز پیش کی ہے۔
مزید پڑھیں
ذکا اشرف نے جے شاہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ سری لنکا میں مزید بارشوں کا امکان ہے، بی سی سی آئی سری لنکا میں آئندہ دنوں کے موسم کی صورتحال جان لے۔
چیئرمین پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری کو تجویز پیش کی کہ ایشیا کپ پاکستان اور بھارت کے میچز دبئی میں بھی کھیلے جا سکتے ہیں، ایشا کپ ایک بڑا ٹورنامنٹ ہے بارش کی وجہ سے اسے متاثر ہونے سے بچایا جائے۔
ذکا اشرف نے کہا کہ سری لنکا میں موسم کی صورتحال خراب ہونے کی صورت میں پاکستان میں میچز کے انعقاد پر غور کیا جائے۔
اس موقع پر ذکا اشرف اور جے شاہ کے درمیان 2 ستمبر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کے بارش سے متاثرہ میچ پر بھی گفتگو کی گئی۔
واضح رہے کہ ایشیا کپ کا پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والا اہم میچ بارش کے باعث بغیر نتیجہ ختم ہونے کے بعد ایونٹ کا وینیو تبدیل کرنے پر غور شروع کردیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی جانب سے کولمبو کا وینیو تبدیل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ سری لنکا میں ان دنوں مون سون بارشیں ہو رہی ہیں، دارالحکومت کولمبو گزشتہ 5 روز سے بارشوں کی زد میں ہے، اور یہیں پر ایشیا کپ سپر 4 مرحلے کے تمام میچز ہونے کے علاوہ فائنل کا انعقاد بھی ہونا ہے۔
ایشیا کپ کا انعقاد پاکستان یا یو اے ای میں نہ ہونے پر ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ پر تنقید کی جا رہی ہے کہ ان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے مسائل درپیش ہیں، پاکستان اور بھارت کا میچ بے نتیجہ ختم ہونے پر پی سی بی کے سابق سربراہ نجم سیٹھی نے بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہاکہ میں نے یو اے ای میں میچز کرانے کا مشورہ دیا تھا۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ کولمبو میں بارشوں کے باعث یہاں کے میچز دمبولا بھی منتقل کیے جا سکتے ہیں جہاں ان دنوں موسم ٹھیک ہے۔
بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ ایشین کرکٹ کونسل نے ممبر بورڈز کا اہم اجلاس بلا لیا ہے اور اس حوالے سے اہم فیصلہ 24 سے 48 گھنٹوں میں ہوجائے گا۔
دوسری طرف ابھی تک پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس حوالے سے اپنا کوئی موقف ظاہر نہیں کیا۔