ایرانی پیٹرول کن راستوں سے ملک کے دیگر حصوں میں اسمگل کیا جاتا ہے؟

منگل 5 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے اس وقت رجسٹرڈ پیٹرول پمپس پر پٹرول 305.36 جبکہ ڈیزل 311.84 روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا ہے۔ ایسے میں ملک بھر میں ایرانی اسمگل شدہ پیٹرول اور ڈیزل کی مانگ بڑھتی جارہی ہے۔

یہاں سوال یہ ہے کہ اسمگل شدہ پیٹرول اور ڈیزل ملک کے دیگر حصوں تک کیسے پہنچتا ہے۔ غیر قانونی پیٹرول اور ڈیزل کے کام سے منسلک محمد علی نے وی نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں ایرانی سمگل شدہ پیٹرول 2 راستوں سے لایا جاتا ہے یہ 2 راستے ایرانی سرحد سے منسلک ہیں جن میں دالبندین اور گوادر شامل ہیں۔

ان 2 علاقوں سے غیر قانونی اسمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات کو گیلنوں میں بھر کر ماشکیل منتقل کیا جاتا ہے جہاں اسمگل شدہ پیٹرول کو ڈمپ کر دیا جاتا ہے۔ محمد علی نے بتایا کہ ماشکیل تک اسمگل ہونے والے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت طے ہوتی ہے۔

جس کے بعد مختلف ڈیلر اسے بلوچستان کے مختلف ذریعوں سے صوبے کے مختلف علاقے تک پہنچاتے ہیں۔

ایرانی پیٹرول کو دیگر صوبوں تک پہنچنے والے ایک شخص نے نام نہ بتانے کی شرط پر وی نیوز کو بتایا کہ غیر قانونی طور پر اسمگل ہونے والے ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کو دیگر صوبوں تک منتقل کرنے کے لیے انہیں ان اضلاع تک منتقل کیا جاتا ہے۔

جہاں سے دیگر صوبوں کی سرحدیں قریب ترین ہوں۔ اگر پیٹرول کو کراچی منتقل کرنا ہو غیر قانونی طور پر اسمگل شدہ پیٹرول کو بلوچستان کے علاقے حب، اگر پنجاب پہنچانا ہو تو ژوب اور اگر اندرون سندھ پہنچانا ہو نصیر آباد تک پہنچایا جاتا ہے۔

بعد ازاں اسے یا تو بڑی کوچوں یا بسوں یا چھوٹی گاڑیوں میں چھپا کر دیگر صوبوں تک پہنچایا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایرانی سرحد سے جتنا دور ایرانی پیٹرول اور ڈیزل اسمگل کیا جاتا ہے اتنا ہی اس کی قیمت میں بھی اضافہ ہوتا جاتا ہے۔

حکومت پاکستان کی جانب سے ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع تو کردیا ہے لیکن آج بھی ہزاروں لیٹر ایرانی پیٹرول غیر قانونی طور پر پاکستان میں اسمگل ہو رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp