جب تک تیندوے کے مالکان کا پتا نہیں چل جاتا یوں لگ رہا ہے کہ اس پر بحث کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی نجی رہائشی سوسائٹی ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی فیز 2 کے زیر تعمیر گھر میں چیتا گھس گیا۔ وہاں کام میں مصروف مزدوروں کی چیخ پکار سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ اہل علاقہ کے مطابق یہ واقعہ جمعرات کو 16 فروری دن تین بجے کے قریب پیش آیا۔
ڈی ایچ اے فیز 2 کے رہائشی اسامہ مجید نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ’لوگوں کو دوپہر تین بجے کے قریب پتا چلنا شروع ہوا تو یقیناً تیندوا تین بجے سے پہلے ہی گھوم رہا ہوگا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ تیندوے کو ریسکیو کرنے کے دوران 3 افراد زخمی ہوئے جس میں سوسائٹی کا ایک گارڈ بھی شامل تھا۔
اسامہ مجید کا کہنا تھا ’وہ ایک پالتو جانور تھا کیوں کے اسکی کھال بے داغ، چمکدار اور صاف ستھری تھی جو جنگلوں میں رہنے والے جانوروں کی عموماً نہیں ہوتی‘ انکا یہ بھی کہنا تھا کے وائلڈ لائف کا عملہ رات 11 بجے تیندوے کو پکڑنے میں کامیاب ہوا۔
سوسائٹی کے ایک اور رہائشی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’صحتمندی سے لگ رہا تھا تیندوا پالتو جانور ہے کیونکہ ڈی ایچ اے جہاں واقع ہے، اس کے آس پاس کوئی جنگل نہیں ہے‘۔
انھوں نے مزید کہا ’ تیندوا ڈی ایچ اے فیز 2 کی گلی نمبر 4 سے آیا ہے اور یہ ایک ریٹائرڈ جنرل کا پالتو جانور ہے‘۔
اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر انیس الرحمن نے وی نیوز کو بتایا کہ ’اسلام آباد میں چیتے یا تیندوے وغیرہ کو 1979 کے وائلڈ لائف آرڈیننس کے شیڈول 3 کے تحت تحفظ حاصل ہے، اسے بطور پالتو جانور گھر میں نہیں رکھا جا سکتا‘۔ انہوں نے مزید کہا ’قانون سے واضح ہے کہ اسکو پکڑنا، شکار کرنا ، تجارت کرنا یا پھر فروخت کرنا غیر قانونی ہے‘۔
اس معاملے پر نجی ٹی وی کی سینئر میزبان مہر بخاری نے اپنے ٹوئٹ میں اس واقعے کا حوالہ دیتا ہوئے لکھا ’ کیا یہ سچ ہے کہ جنرل ریٹائرڈ اکرم راجا اس تیندوے کے مالک ہیں‘۔ مہر بخاری مزید لکھتی ہیں کہ ’اس سے تین افراد زخمی اور ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے‘۔
اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی ڈائریکٹر رینا سعید نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں تیندوے کی ویڈیو شیئر کی اور بتایا کہ ’ڈی ایچ اے سے پکڑے گئے تیندوے کو بے ہوش کرکے بحفاظت اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے ریسکیو اینڈ ری ہیب سنٹر میں لایا گیا ہے۔ تیندوا صحتمند ہے اور اپنے پنجرے میں گھوم پھر رہا ہے۔ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ سب محفوظ ہیں‘۔
رینا سعید نے اپنے ایک دوسرے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’ہم گزارش کرتے ہیں کہ جب تک مکمل تحقیقات نہیں ہوجاتیں افواہوں کو مزید پھیلانے سے گریز کیا جائے‘۔