پرویز الہی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم

جمعہ 8 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں توڑ پھوڑ سے متعلق کیس میں گرفتار سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی کی جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں عدالتی ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔

چوہدری پرویز الہی کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمہ کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی۔عدالت نے جہاں پولیس کی جانب سے پرویز الہی کے مزید 10 روزہ ریمانڈ کی استدعا مسترد کی وہیں وکلاء صفائی کی جانب سے ملزم کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی استدعا بھی رد کردی ہے۔

چوہدری پرویز الہی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت پیش کیا گیا جہاں ان کے وکلا سردارعبدلرازق، بابر اعوان اور علی بخاری بھی پیش ہوئے۔

پرویز الٰہی کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ سے متعلق کیس میں پولیس پروسیکیوٹر کی جانب سے مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر عدالت کو بتایا گیا کہ اس سے قبل سابق وزیر اعلٰی پنجاب کو 2 دن کے جسمانی ریمانڈ پر اسلام آباد پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔

پرویز الہی کے وکیل سردار عبدالرازق نے موقف اختیار کیا کہ جس دن کا واقعہ ہے اس دن درج ایف آئی آر میں پرویز الہی کا نام نہیں تھا، اور وہ وقوعہ کے وقت پی ٹی آئی کا حصہ بھی نہیں تھے، انہوں نے اپریل میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ایف آئی آر  پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف مارچ میں درج کی گئی جب کہ انہیں اس مقدمہ میں دو روز قبل نامزدکیا گیا ہے۔

وکیل صفائی سردار عبدالرازق کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی کے خلاف متعدد سیاسی کیسز بنائے گئے ہیں، انہیں لاہور سے اغوا کرکے اسلام آباد لاکر گرفتار کیاگیا، لاہور ہائیکورٹ نے بھی کہا ہے کہ پرویز الٰہی کے خلاف سیاسی کیس بنایاگیا ہے ڈسچارج کیاجائے۔

’تاہم ڈسچارج کرنے کے بجائے انہیں گجرانوالہ میں درج مقدمے میں نامزد کردیاگیا، گجرانوالہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ نےبھی کہا کیس کچھ نہیں، ڈسچارج کیاجاتاہے، لاہور ہائیکورٹ نے آرڈر دیا کہ انکو کسی نامعلوم مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ نے جو آرڈر دیا وہ ہر اینگل کو کور کرتا ہے۔

’ایم پی او کے تحت بھی گرفتاری سے لاہور ہائیکورٹ نے روک دیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ سے نکلے تو راستے سے اسلام آباد پولیس اور سادہ ملبوس اہلکار نے گرفتار کیا، کوئی وارنٹ یا ایم پی او کا آرڈر نہیں تھا، اسلام آباد کے ڈی سی نے ایم پی او کا آرڈر نکالا، تمام ایم پی او آرڈر میں کومے کی بھی تبدیلی نہیں ہے صرف نام کی ہے۔‘

وکیل صفائی کے مطابق نیب نے بھی پرویز الٰہی کو اڈیالہ جیل سے گرفتار کیا، لاہور ہائیکورٹ نے اس بات کو سمجھا کہ پرویز الٰہی کے بنیادی حقوق کو پامال کیاجارہا، عدالتی فیصلے نہ مانے جائیں تو عدالت کا اختیار ہےکہ فیصلوں کے تحفظ کے لیے ڈائریکشن جاری کرے۔

’عدالت کا فیصلہ نہیں مانا گیاتو ہائیکورٹ نے فیصلہ جاری کیاکہ کوئی ادارہ پرویز الٰہی کو گرفتار نہ کرے

لاہور ہائیکورٹ نے ڈی سی اور آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا، اندازہ لگائیں کیسے ملک میں قانون کو ختم کیاجارہاہے، پرویزالٰہی کو پولیس لائینز میں اغوا کرکے بند کردیاگیا۔‘

لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے عدالت میں جمع کراتے ہوئے وکیل صفائی سردار عبدالرازق نے کہا کہ پولیس لائنز کے اندر پرویز الہی کو ان کی گاڑی سے گرفتار کیاگیا، کیسز ختم ہوگئے تو پرویزالٰہی کا نام جوڈیشل کمپلیکس توڑپھوڑ کیس میں نامزد کردیاگیا، کیس میں پرویزالٰہی کو گمنام کیس میں مفروضوں پر نامزد کیا۔

پرویزالٰہی کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے وکیل صفائی سردارعبدالرازق نے کہا کہ پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ لفظ شاید کی بنیاد پر مانگا جارہا ہے۔ پرویز الٰہی ڈپٹی وزیراعظم، دو بار وزیراعلی پنجاب رہ چکے ہیں، نامعلوم کیسےہوئے؟ کچھ ثبوت ہو تو جسمانی ریمانڈ مانگیں، 6 ماہ بعد پرویزالٰہی کو مقدمے میں نامزد کیاگیا۔

پولیس پروسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب کے کیسز اپنے تھے یہاں پر یہ الگ کیس ہے اور اسکو اپنی نوعیت سے دیکھنا ہوگا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے آرڈر دیا کہ اگر کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو رہا کیا جائے، جوڈیشل کمپلیکس میں تھوڑ پھوڑ کیس میں پرویز الہی نے گاڑیاں، بندے اور مالی معاونت کی تھی جس پر تفتیش کرنا ہے۔

عدالت نے پولیس کی جانب سے پرویز الہی کا 10 روزہ مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے پرویز الٰہی کے وکلا کی کیس سے ڈسچارج کرنے کی بھی استدعا مسترد کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp