نگراں وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے اقتدار کو طول دینے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ تمام فیصلے ملکی مفاد میں کیے جا رہے ہیں۔ انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ حکومت معیشت کی بحالی کے لیے اقدامات کر رہی ہے، ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے زراعت، مائنز اینڈ منرلز اور آئی ٹی کے شعبوں پر توجہ دی جا رہی ہے۔
وزیراعظم نے یقین دلایا کہ اسمگلنگ کے خلاف کارروائی جاری رہے گی اور ریاست کی رٹ قائم کی جائے گی، ہم یہ اقدامات اس لیے کر رہے ہیں تاکہ نئی حکومت اپنے مینڈیٹ کے ساتھ عوامی مفاد کے لیے اپنا کام آسانی سے جاری رکھ سکے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی ) کی اپیکس کمیٹی میں موجودہ عسکری قیادت شامل ہے، اس طرح کونسل ایک مضبوط آئینی اور قانونی ادارہ ہے جو ٹھوس اقدامات اور فیصلوں پر عملدرآمد کر رہا ہے۔
نگراں وزیراعظم نے کہاکہ قانون کے مطابق عام انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کو حاصل ہے، پاکستان تحریک انصاف پر بحیثیت سیاسی جماعت کوئی پابندی نہیں۔ 9 مئی کو جو کچھ ہوا اس کے فیصلے قوانین کے تحت ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ انتخابات کے بعد بھی ملک میں استحکام نہیں آئے گا تو کیا ہم الیکشن کی طرف نہ جائیں۔
نگراں وزیراعظم نے کہاکہ ملک میں دہشتگردی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، ہم افغانستان کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتے ہیں، ’وہاں پر موجود عسکریت پسندوں کے ہاتھ اسلحہ لگ چکا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں شہداء ہمارے ماتھے کا جھومر، ہم ان کی قربانیوں کے مقروض ہیں، نگراں وزیراعظم انوار الحق
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ ہمارا تو پہلے بھی یہی موقف تھا کہ کسی دہشتگرد گروپ کے ساتھ بات چیت نہیں ہونی چاہیے، ہم کسی کو ریاست کی رٹ چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
نگراں وزیراعظم نے کہاکہ جی 20 کانفرنس سے ہمارے مفادات پر کوئی آنچ نہیں آ رہی، ہماری اپنی خارجہ پالیسی ہے، لک افریقا پالیسی بنائی گئی ہے، کیوں کہ افریقا چین کے ساتھ کنیکٹ ہو رہا ہے۔
سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ تعلقات ختم نہیں کیے
انہوں نے کہاکہ یہ تاثر درست نہیں کہ سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ تعلقات ختم کر کے کسی اور سے جوڑ لیے ہیں، ہمیں سعودیہ سے بہت سے امیدیں وابستہ ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ کشمیر پاکستان کے بدن کا حصہ ہے، تکمیل پاکستان تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہاکہ کوئی کرکٹ ٹیم بھی پاکستان آنا چاہے تو سر آنکھوں پر ہے، بھارت کو کھیل میں سیاست کو کبھی نہیں لانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں کیا آئی ایم ایف کی کڑی شرائط بجلی بل ریلیف کی راہ میں حائل ہیں؟
انہوں نے کہاکہ بجلی کے بلوں پر عوام کو ریلیف دینے کے لیے آئی ایم ایف سے بات چیت چل رہی ہے۔ اس وقت جو لوگ بجلی چوری کر رہے ہیں اس کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔
نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہاکہ نہیں معلوم سابق وزیراعظم کب وطن واپس آ ہے ہیں، ان کا معاملہ عدالتوں میں ہے، قانون کے مطابق ہی رویہ اختیار کیا جائے گا۔