نگراں وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ مغرب کا ساتھ دے کر پاکستان نے بڑی قیمت ادا کی، پاکستان امریکا اور چین کی بڑھتی ہوئی دشمنی میں کسی بھی کیمپ کاحصہ بننے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ ہم بڑی طاقتوں کے مقابلے میں فریقین کا انتخاب کیے بغیر اپنے مفادات پر توجہ دے رہے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے نیویارک ٹائمز کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ مغرب چین کو محدود کرنے کی کوششوں میں جنون میں مبتلا ہے، پاکستان چین کواپنا سدابہار دوست اور اسٹریٹجک شراکت دار سمجھتا ہے۔
مزید پڑھیں
نگراں وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان یوکرین کے ساتھ روس کی جنگ پر غیرجانبدار پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے، یہ اتنا مبہم نہیں ہے، ہر کوئی دیکھ رہا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک ایسی راہ پر گامزن ہے جس کا انتخاب مغرب، روس اور چین کے درمیان مسابقت سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ سوویت یونین کے خلاف اور نائن الیون کے بعد دوبارہ مغرب کا ساتھ دے کر پاکستان نے بڑی قیمت ادا کی۔ گزشتہ 30 سالوں میں پاکستان کے ساتھ مغرب نے غیر منصفانہ سلوک کیا ہے۔
وزیراعظم کی یوکرین کو جنگی سازوسامان دینے کی خبروں کی تردید
وزیراعظم نے پاکستان کی جانب سے یوکرین میں جنگی سازوسامان منتقل کرنے کے حوالے سے میڈیا رپورٹ میں الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے کسی بھی قسم کی فروخت نہیں کی جو براہِ راست یوکرین یا حتیٰ کہ کسی تیسرے فریق کے ذریعے بھی کسی قسم کا لین دین ہو۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاری کے حوالے سے مبینہ زیادتیوں کی تردید کی اور پاکستان کے اقدامات کا موازنہ 6 جنوری 2021 کو امریکی کیپیٹل پر حملہ کرنے والوں کی امریکا میں گرفتاریوں سے کیا۔
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ گرفتاریاں غیر قانونی کارروائیوں پر کی جا رہی ہیں، کوئی ایسا شخص جو آتشزنی یا توڑ پھوڑ میں ملوث ہے، یہ اس قسم کا طرز عمل نہیں ہے جسے کسی بھی لبرل جمہوریت کے ذریعہ فروغ دیا جاتا ہے یا اس کی تائید ہوتی ہے، تو پھر پاکستان سے یہ توقع کیوں کی جا رہی ہے کہ ہم اس طرح کے رویے کو معاف کریں؟۔