اوپر تصویر میں دکھائی دینے والے 2 نوجوان خلاباز ہیں اور نہ کسی دوسرے سیارے کی سیر کو آئے ہیں۔ یہ جڑواں بھائی تھامس اور ونسنٹ ہیں جو فرانس میں اپنے والدین کے ساتھ رہتے ہیں۔
یہ دونوں بھائی ایک عجیب و غریب بیماری میں مبتلا ہیں جسے زیروڈرما پگمینٹوسز کہا جاتا ہے۔ اس بیماری میں مبتلا مریض کو الٹراوائلٹ اور سورج کی روشنی سے الرجی ہوتی ہے اور اگر وہ عام لوگوں کی طرح گھر سے باہر نکلے تو یقینی طور پر اسے موت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
روزنامہ نیویارک پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق 23 سالہ تھامس اور ونسنٹ 2 سال کی عمر سے اس بیماری میں مبتلا ہیں، ان کے والدین برنارڈ اور فرانکوئس میں پائی جانے والی جینیاتی تبدیلیوں کے باعث دونوں بھائیوں کو اس عجیب و غریب بیماری کا سامنا ہے جو دنیا میں 10 لاکھ افراد میں سے صرف ایک شخص کو متاثر کرتی ہے۔
تھامس اور ونسنٹ کے والدین کا کہنا ہے کہ 2 سال کی عمر تک دونوں بھائی دوسرے بچوں کی طرح باہر جا کر کھیلتے تھے لیکن پھر ان کے چہروں، بازوؤں اور ٹانگوں پر سرخ نشانات ابھرنے لگے، بعد ازاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ یہ چھوٹے چھوٹے نشانات دراصل کینسر ہیں۔
ڈاکٹروں نے اس وقت پیش گوئی کی تھی کہ یہ دونوں بھائی زیادہ سے زیادہ 20 برس تک زندہ رہ سکتے ہیں تاہم ان کے والدین نے اپنے بچوں کو الٹراوائلٹ روشنی سے بچانے کے لیے کئی احتیاطی تدابیر اختیار کیں۔
انہوں نے اپنے گھر کی کھڑکیوں پر فلٹرز نصب کیے ہوئے ہیں تاکہ سورج کی روشنی براہ راست گھر کے اندر داخل نہ ہو سکے اور گھر میں ایسے بلب لگائے ہیں جو الٹراوائلٹ شعائیں خارج نہیں کرتے۔
دونوں بھائی صرف اس وقت ہی گھر سے باہر نکلتے ہیں جب انہوں نے اپنے چہرے سمیت اپنے جسم کو مکمل طور پر ڈھانپا ہوا ہو۔ ان کا یہ خصوصی ماسک امریکی خلائی ادارے ناسا نے ڈایزائن کیا ہے اور وہ یہ ماسک 11 سال کی عمر سے پہن رہے ہیں۔
تھامس اور ونسنٹ باہمت نوجوان ہیں جو ایک خطرناک بیماری میں مبتلا ہونے کے باوجود زندگی کو بھرپور طریقے سے گزار رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بیماری صرف ان لوگوں کے لیے ہی مہلک ثابت ہو سکتی ہے جو اپنا خیال نہیں رکھ سکتے۔