ترجمان پاکستان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ غزہ کی صورت حال پر گہری تشویش ہے، اسپتال پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان مطالبہ کرتا ہے کہ محاصرہ ختم کیا جائے اور آزاد خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان غزہ میں ابتر صورتحال کے پیش نظر امداد بھیج رہا ہے، آج سہہ پہر ایک چارٹرڈ پرواز امدای سامان لے کر مصر روانہ ہو گی، اس پرواز میں سیکڑوں ٹن امدادی سامان ہے جو غزہ پہنچے گا۔
’پاکستان مشرق وسطی میں امن کا خواہاں ہے، پاکستان نے طبی سامان کمبل اور خیموں پر مبنی امدادی سامان کا خصوصی طیارہ غزہ کے لیے روانہ کر دیا ہے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں دیگر مطالبات کے ساتھ غزہ میں ایک امدادی راہداری کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے، ہمیں غزہ کی صورتحال پر قومی مایوسی کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کو علم ہے کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، اسرائیلی وزیر اعظم کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان بھارت سمیت کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات پر بیان بازی نہیں کرتا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نگراں وزیر اعظم اس وقت بی آر آئی فورم میں شرکت کے لیے چین کے دورے پر ہیں، انہوں نے گزشتہ روز چینی وزیر اعظم سے ملاقات کی جس میں سی پیک کے اگلے مرحلے اور دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ نگراں وزیر اعظم آج چینی صدر سے ملاقات کریں گے جبکہ سائیڈ لائنز میں انہوں نے سری لنکا، کینیا اور روسی صدر سے ملاقاتیں کیں۔ نگراں وزیر اعظم آج رات بیجنگ سے ارومچی جائیں گے اور کل وطن واپس پہنچیں گے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ وزیر خارجہ نے سعودی عرب میں سعودی ہم منصب سے ملاقات کی جس میں غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان او آئی سی اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ کا خیر مقدم کرتا ہے، اجلاس او آئی سی ممالک کے اتفاق رائے کی عکاسی کرتا ہے۔
ترجمان نے بھارتی قومی سلامتی مشیر اجیت دوول کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان علاقائی رابطوں کے لیے پل کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، پاکستان تمام ممالک کو سہولت دینے کے لیے بھی تیار ہے۔ لیکن افسوس ہے کہ جنوبی ایشیاء کی صورتحال علاقائی رابطوں کے لیے مناسب نہیں ہے، اجیت دوول کا بیان حقیقت سے برعکس ہے۔
ترجمان کے مطابق دفتر خارجہ میں غیر ملکیوں کی وطن واپس کے حوالے سے بریفنگ کا انعقاد کیا گیا، جہاں غیر ملکی سفیروں کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ سیکرٹری داخلہ اور سفیر رحیم حیات قریشی نے دی۔ غیر ملکیوں کا انخلا ایک انتظامی معاملہ ہے اس لیے رجسٹرڈ غیر ملکی اس انخلاء کے منصوبے سے باہر ہیں۔ اس حوالے سے ایک باقائدہ میکنزم تیار کیا جا رہا ہے۔
’میکنزم کے تحت ہراساں کیے جانے کے واقعات کو بھی روکا جائے گا اور ایک باقاعدہ ہیلپ لائن تیار کی گئی ہے۔‘
ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ غیرملکی سفارت کاروں کو وزارت داخلہ نے بریفنگ دی جبکہ غیر قانونی تارکین وطن کو سیکریٹری داخلہ نے بریفنگ دی ہے، رواں مہینے کے آخر تک تارکین وطن کو پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔ تارکین وطن کو واپس بھجوانے کے عمل کو وزارت داخلہ مانیٹر کررہی ہے۔
’جو تارکین وطن نہیں جائیں گے یکم نومبر سے انہیں بے دخل کرنے کے لیے کارروائی کی جائے گی۔‘
انہوں نے ورلڈ کپ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میزبان ملک کے ناطے کرکٹ ٹیم کی سیکیورٹی اس کی ذمہ داری ہے، پاکستانیوں کے ویزوں کے اجرا کے لیے بھارت کے ساتھ مستقل رابطے میں ہیں کہ صحافیوں اور شائقین جن کے پاس ٹکٹ ہیں انہیں جلد بھارتی ویزے جاری کیے جائیں۔ لیکن افسوس ہے کہ صحافیوں کو تاحال ویزے جاری نہیں کے گئے۔