صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اگر میں آج ایوان صدر میں نہ ہوتا تو دیگر لوگوں کی طرح جیل میں ہوتا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی نے کہاکہ عمران خان آج بھی میرے لیڈر ہیں، جنوری کے آخری ہفتے میں انتخابات ہونے پر یقین نہیں۔ امید ہے اس حوالے سے سپریم کورٹ سے بہتر فیصلہ آئے گا۔
انہوں نے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس بھیجنے میں میرا کوئی کردار نہیں تھا، ریفرنس وزیراعظم ہاؤس سے آیا تھا اور بعد میں عمران خان بھی اس سے لاتعلقی اختیار کر چکے ہیں۔
صدر مملکت نے کہاکہ الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 57 میں ترمیم خلاف آئین ہے، اگر میں حج پر نہ گیا ہوتا کبھی بھی دستخط نہ کرتا۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق نئے صدر کے انتخاب تک پہلا صدر مدت پوری ہونے کے باوجود موجود رہتا ہے اور میں بھی یہاں موجود رہوں گا۔
مزید پڑھیں
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پارلیمانی نظام میں حکومتیں گرتی رہتی ہیں مگر یہ سب کچھ مصنوعی طریقے سے نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو پہلے خط لکھ کر بلایا کہ انتخابات کی تاریخ پر مشاورت کے لیے تشریف لائیں اور وہ انکاری ہو گئے، پھر دوسرے خط میں 6 نومبر یا اس سے پہلے انتخابات کرانے کی تاریخ دی مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
عارف علوی نے کہاکہ مجھے وزارت قانون نے کہاکہ آپ کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں۔
عارف علوی کا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو خراج تحسین
انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ 90 روز میں انتخابات کے کیس کی درخواست جلد سماعت کے لیے مقرر نہ کرنے پر انہوں نے سوال اٹھایا جو خوش آئند ہے۔
عارف علوی نے کہاکہ پاکستان بڑی مشکلات سے جمہوریت کے نظام پر قائم ہوا ہے ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔
ن لیگ کو موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے
نوازشریف کی وطن واپسی اور خطاب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن اس وقت ایک بیانیے کی تلاش میں ہے اور عوام نے انہیں بنانیہ تھما دیا ہے۔
صدر مملکت عارف علوی نے کہاکہ گیلپ سروے میں عوام نے نوازشریف کو کہا ہے کہ سب کو لے کر آگے بڑھیں، اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
ملک میں شفاف انتخابات کا انعقاد وقت کی ضرورت ہے
انہوں نے کہا ملک میں شفاف انتخابات کا انعقاد وقت کی ضرورت ہے، اس وقت تمام سیاسی جماعتیں لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کر رہی ہیں جو درست ہے۔ انتخابات میں سب کو یکساں موقع ملنے چاہییں۔
انہوں نے کہاکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے حوالے سے جو ٹوئٹ کیا تھا اس پر قائم ہوں، میں نے اس کے بعد خط لکھ کر بھی حکومت کو آگاہ کر دیا تھا۔
عمران خان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو مالیاتی امور میں ایماندار پایا۔ وہ آج بھی میرے لیڈر ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ میں توڑ پھوڑ کے ہمیشہ خلاف رہا ہوں اور سانحہ 9 مئی کی بھی مذمت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت عدلیہ سے قوم کو امیدیں وابستہ ہیں، امید ہے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ لوگوں کی امیدوں پر پورا اتریں گے۔
نگراں حکومت کے اقدامات سے عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے
عارف علوی نے کہا کہ نگراں حکومت جو اقدامات کر رہی ہے اس سے عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان میں ایک لابی ہے جو ہمیشہ جمہوریت کے خلاف بات کرتی ہے۔
انہوں نے آصف زرداری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر کا پاکستان کھپے کا نعرہ لگانا مجھے بہت پسند آیا اور اس کو ہمیشہ سراہتا رہوں گا۔
عارف علوی نے کہاکہ اس وقت ہماری معیشت بہتری کی جانب جا رہی ہے، صرف ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک مضبوط مینڈیٹ والی حکومت آ جائے جو معاملات کو آگے لے کر چلے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جس طرح مظالم ڈھائے جا رہے ہیں یہ انتہائی قابل مذمت ہے۔