فیض آباد دھرنا کیس میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ فیصلہ پرعمل در آمد رپورٹ جمع کروا دی جس میں تحریک لبیک کو ریاست مخالف سرگرمیوں کے الزامات اور فارن فنڈنگ الزامات پر کلین چٹ دے دی ہے۔
الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے متن کے مطابق تحریک لبیک کی ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر وزارت داخلہ سے رپورٹ مانگی تھی جس کے مطابق تحریک لبیک ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
رپورٹ کے مطابق ٹی ایل پی کے فنڈنگ ذرائع کا بھی جائزہ لیا گیا ہے، سکروٹنی کمیٹی رپورٹ کے مطابق تحریک لبیک کو 15 لاکھ ممنوعہ ذرائع سے موصول ہوئے۔ تحریک لبیک پارٹی کے لیے 15 لاکھ کی رقم آٹے میں نمک کے برابر ہے۔
رپورٹ کے متن میں لکھا گیا ہے کہ تحریک لبیک کو وصول چھوٹی رقم کو غیر ملکی فنڈنگ قرار نہیں دیا جا سکتا، اس کے علاوہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے معلوم ہو کہ ٹی ایل پی ریاست مخالف جماعت ہے۔
رپورٹ میں مزید لکھا گیا کہ الیکشن کمیشن انکوائری کے بعد تحریک لبیک کے خلاف نوٹس واپس لے لیا گیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلہ پرعمل در آمد بھی
پیمرا کا فیض آباد دھرنا کیس میں جواب
ادھر پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے فیض آباد دھرنا عملدرآمد کیس میں اپنا جواب جمع کرا دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پیمرا سپریم کورٹ کے تمام احکامات پر من و عن عمل کر چکا ہے۔
جواب میں پیمرا کا کہنا ہے کہ تمام ٹی وی چینلز کو مذہبی معاملات نشر کرنے پر احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ فیض آباد آپریشن کے دوران بھی ٹی وی چینلز کو لائیو کوریج سے منع کیا گیا تھا۔
پیمرا نے جواب میں یہ بھی کہا ہے کہ ادارے نے ہدایات کی خلاف ورزی پر ٹی وی چینلز کی نشریات بند کر دی تھیں جس کے بعد وفاقی حکومت کی ہدایت پر 24 گھنٹے بعد نشریات بحال کی گئیں۔
پیمرا کے مطابق بعض صحافیوں نے 2 نجی چینلز کی نشریات بندش کی شکایت کی تھی۔ جب کہ پیمرا نے کسی نیوز چینل کو بند کرنے کی کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی تھی۔
کردیا ہے۔ تاہم واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کو اپنی آئینی ذمہ داریوں کا مکمل ادارک ہے۔