جمعیت علمائے اسلام (ف) پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دنیا کو فلسطین میں انسانی حقوق نظر کیوں نہیں آ رہے، مسلمان ممالک او آئی سی کا سربراہی اجلاس بلا کر غزہ کے معاملے پر متفقہ موقف اپنائیں۔
کوئٹہ میں الاقصیٰ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ آج یہودی لابی پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ہم نے آپ کے ایجنٹ کو شکست دی ہے اور وہ اب مکافات عمل سے گزر رہا ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے فلسطین کی آزادی میں برابر کے شریک ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ میں مسلم حکمرانوں کی سطح پر بے حسی دیکھ رہا ہوں، پاکستانی حکمران کھل کر کیوں نہیں کہتے کہ ہم غزہ کے ساتھ ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہمارے حکمران سارا سال امریکا کی غلامی کرتے ہیں اور صرف 14 اگست کو آزادی کا جشن منایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں ایک واضح نظریاتی تقسیم ہے اور اسرائیل حماس کو دہشتگرد کہتا ہے مگر ہم انہیں مجاہد تصور کرتے ہیں جو اپنی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ کیا ظلم اور تشدد کا مستحق صرف مسلمان ہے، اس وقت اسرائیلی فوج نے غزہ پر بمباری کی انتہا کر دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے آباؤاجداد نے انگریز کے خلاف جدوجہد کی، ہماری تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے اور آزادی کی بات بھی صرف ہم ہی کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا اب سپر پاور نہیں رہا، آزادی کی جدوجہد میں پاکستان کے عوام اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
واضح رہے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جا رہا ہے، آج اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے زیراہتمام غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ کہ ہم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
دوسری جانب یہ بھی یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے۔ اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔