افغان باشندوں کی واپسی کے عمل کو سبوتاژ کرنے کا گھناؤنا منصوبہ بے نقاب

بدھ 1 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان میں مقیم غیرملکی تارکین وطن کو واپسی کے لیے دی گئی ڈیڈلائن ختم ہو گئی ہے جس کے بعد کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

حکومت کی طرف سے بہترین انتظامات کے سبب اب تک ایک لاکھ 26 ہزار سے زیادہ افغان باشندے بغیر کسی ناخوشگوار واقعہ کے واپس افغانستان جا چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ملک دشمن قوتیں اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے متحرک ہو چکی ہیں۔ منصوبے کے مطابق افغان باشندوں کے لیے قائم شدہ کیمپوں یا ان کی نقل و حرکت کے دوران شر انگیزی کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

مذموم عناصر کو ایسی تصاویر اور ویڈیوز بنانے کا کہا گیا ہے جس میں سیکیورٹی پرسنل کو افغان باشندوں کے ساتھ زور زبردستی کرتے ہُوئے دکھایا جائے۔

عورتوں اور بچوں کو خاص طور اِن تصاویر اور ویڈیوز میں شامل کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں تاکہ اسے پاکستان کے خلاف اچھی طرح پروپیگنڈا کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق سپین بولدک افغانستان میں لاگڑیوں کے ساتھ ایک میٹنگ کی گئی ہے جس میں چمن اور سپین بولدک کے علاقے میں اِس مسئلے پر پُرتشدد احتجاجی مظاہروں سے انتشار پھیلانے کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔ ’لاگڑی وہ ہے جو بارڈر پر اِدھر اُدھر سامان منتقل کرتا ہے اور معمولی اُجرت لیتا ہے‘۔

اِسی گھناؤنے منصوبے کے مطابق جب افغان باشندے افغانستان جانے کے لیے پاکستانی سائیڈ پر کراسنگ پوائنٹس پر ہوں تو ان پر فائرنگ کروا دی جائے جس سے فوری انتشار پھیلایا جا سکے۔

اِس مذموم اور گھناؤنے منصوبے کا مقصد ملک دشمن عناصر کی طرف سے انتشار پھیلا کر پرامن طریقے سے چلنے والے افغان باشندوں کے انخلا کے عمل کو سبوتاژ کر کے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کو بڑھانا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp