جنرل فیض حمید نے ملاقات کی خواہش کی ہے، ابصار عالم

ہفتہ 4 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنا کیس میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کو سزا ملے یا نہ ملے سچ سامنے لانا اور غلطی ماننا بہت ضروری ہے تاکہ ملک درست سمت پر گامزن ہو سکے۔

جنرل فیض حمید نے ملاقات کی خواہش کی ہے

وی نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں ابصارعالم کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ان کے بیان حلفی کے بعد جنرل فیض حمید نے ان کے قریبی دوستوں سے ملاقات کی خواہش کی ہے مگر خود ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

ملک میں اعتماد کا فقدان ہے

انہوں نے گزشتہ دنوں سپریم کورٹ میں کلمہ طیبہ پڑھ کر اس لیے فیض آباد کمیشن کے سامنے پیش ہونے کی یقین دہانی کروائی کہ اس ملک میں اعتماد کا فقدان ہے اور وہ چاہتے تھے ان کی بات کا یقین کیا جائے۔

چند روز قبل فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے دوران ابصار عالم نے بیان حلفی جمع کروایا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بطور چیئرمین پیمرا ان پر سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید نے دباؤ ڈالا تھا اور انہیں کہا تھا کہ فیض آباد میں پرتشدد دھرنا کی کوریج اور ملک میں فساد پیدا کرنے والے چینل 92 کو فوراً کھول دیں ورنہ سارے نیوز چینل بند کردیں۔ ان کے انکار پر ان کے خلاف عدالتی کیسزکے ذریعے چند ماہ میں انہیں نوکری سے نکلوا دیا گیا تھا۔ابصار عالم گزشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں پیش بھی ہوئے تھے اور دوران سماعت عدالت کو یقین دلایا تھا کہ فیض آباد دھرنا کے حوالے سے تشکیل پانے والے کمیشن میں پیش ہوں گے۔

بیان حلفی جمع کروانے کی وجہ

اس سوال پر کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں کیوں بیان حلفی جمع کروایا ان کا کہنا تھا کہ فیض آباد کیس کے فیصلے میں پیمرا کے حوالے سے کچھ ریمارکس آئے تھے جس کا جواب دینا ضروری تھا اور ان کو صحافی دوستوں نے رابطہ کرکے ان کے تاثرات لیے تھے جس کے بعد سپریم کورٹ کے ریمارکس میں کہا گیا تھا کہ کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو وہ عدالت جمع کروائے۔ سابق چئیرمین پیمرا کا کہنا تھا کہ وہ سرکاری عہدے پر تھے اس لیے انہوں نے اپنے دور میں ہونے والے واقعات پر عوام کو جواب دینا ضروری سمجھا۔

کمیشن کے حوالے سے چند خدشات ہیں

ابصار عالم کا کہنا تھا کہ انہیں کمیشن کے حوالے سے اعتماد تو ہے مگر چند خدشات ہیں جس کی وجہ سے وہ چاہتے ہیں کہ اس کی کارروائی لائیو دکھائی جائے تاکہ عوام جان سکیں کہ ابصار عالم سے کیا سوالات ہوئے اور انہوں نے کیا جواب دیے۔

میڈیا کو لائیو کوریج کرنی چاہیے

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کو بھی اس کیس کو لائیو کرنے کی درخواست کرنی چاہیے تاکہ تاریخ میں درج ہو کہ ایک صحافی نے مشکل حالات میں سچ بولا تھا۔
ابصار عالم کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ عوام کے سامنے یہ مثال ہو کہ غیر آئینی اور غیر قانونی احکامات کے خلاف بغیر تشدد کے مزاحمت کی جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس دھرتی کے لوگوں سے اور ملک سے پیار ہے ۔ان کا مقصد سزائیں دلوانا نہیں بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ یہاں آئین اور قانون کی بالادستی ہو اور یہاں کا نظام درست ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp