کرکٹ ورلڈ کپ 2023 : بھارت کے اسٹیڈیمز شائقین سے خالی کیوں ہوتے ہیں؟

پیر 6 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے میچوں میں شائقین کی جانب سے ملا جلا ردعمل دیکھا گیا ہے، میزبان انڈیا کے میچوں میں اسٹیڈیم بھر جاتے ہیں، جبکہ جب انڈیا کا میچ نہیں ہوتا تو شائقین کا اسٹیڈیمز کی طرف ٹرن آؤٹ غیر معمولی طور پر کم رہتا ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے مطابق انڈیا میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے میچوں میں 542,000 شائقین نے مڈ وے پوائنٹ تک میچوں میں شرکت کی جو 2019 کے مساوی مرحلے کے مقابلے میں 190,000 زیادہ ہیں۔

ون ڈے انٹرنیشل کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے 48 میچوں میں سے دو تہائی میچ کھیلے جا چکے ہیں، میگایونٹ میں میچز اب تک تمام 10 مقامات پر کھیلے گئے ہیں۔

رواں ورلڈ کپ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انڈیا کے تمام 7 میچوں نے 7 مقامات پر ہجوم کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے، انڈیا کا میچ کسی بھی ٹیم سے ہو، شائقین کی بڑی تعداد نے میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم کا رخ کیا ہے، جبکہ باقی ٹیموں کے مابین میچز میں صورتحال مختلف رہی ہے۔

انڈیا کے میچز میں ممبئی، بنگلورو، چنئی اور نئی دہلی کے اسٹیڈیمز میں 80 فیصد نشستیں بھر گئی تھیں تاہم دیگر مقامات جیسے دھرم شالہ اور احمد آباد اسٹیڈیمز میں معاملہ مختلف رہا۔

ورلڈ کپ میں ٹکٹوں کی فروخت ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ ٹکٹوں کی فروخت میں تاخیر کے ساتھ ساتھ ٹکٹوں کی حد سے زیادہ قیمتیں اور محدود دستیابی نے کرکٹ مداحوں کو مایوس کیا ہے۔

رپورٹر للتھ کالی داس ( ایک ہندوستانی اسپورٹس میگزین اور ویب سائٹ اسپورٹس اسٹار کے لیے ورلڈ کپ کی رپورٹنگ کر رہے ہیں) کا کہنا ہے کہ  ورلڈ کپ 2023 میں شائقین کا مجموعی طور پر ٹرن آؤٹ بہت کم رہا ہے۔

للتھ کالی داس نے کہا ہے کہ ’میرے خیال میں حاضری اتنی زیادہ نہیں ہے جتنی مجھے توقع تھی، ایسا ٹکٹنگ کے مسائل کی وجہ سے ہے۔‘

کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے میچوں میں شائقین کا ٹرن آؤٹ

ورلڈ کپ 2019 کے فائنلسٹ نیوزی لینڈ اور دفاعی چیمپئن انگلینڈ کے درمیان ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ نے احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں تقریباً 47,000 شائقین کو اپنی طرف متوجہ کیا جبکہ اس اسٹیڈیم میں 132,000 شائقین کی گنجائش ہے ۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا کرکٹ گراؤنڈ ہے۔

للتھ کالی داس نے کا ہے کہ ‘افتتاحی میچ میں تقریباً 47,000 شائقین آئے جو کہ دنیا بھر کے بیشتر میدانوں سے بہتر تعداد ہے، لیکن یہ بہت کم ٹرن آؤٹ تھا۔‘

پونے میں ہندوستان بمقابلہ بنگلہ دیش میچ سے متعلق کالی داس نے بتایا کہ شائقین نے اسٹیڈیم تک پہنچنے میں مشکلات کی شکایت کی، مہاراشٹر کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم مرکزی شہر سے بہت دور ممبئی، پونے ہائی وے پر واقع ہے جہاں پبلک سروس گاڑیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں :ویرات کوہلی اپنی 35ویں سالگرہ کیسے یادگار بنا سکتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ہندوستان بمقابلہ بنگلہ دیش کے لیے اسٹیڈیم مکمل طور پر نہیں بھرا تھا، لیکن اس میں اچھا ٹرن آؤٹ تھا۔ ‘میں شہر میں اس لیے ٹھہرا ہوا تھا کہ اسٹیڈیم کے قریب اچھے ہوٹل نہیں تھے اور اسٹیڈیم تک پہنچنے میں ڈیڑھ گھنٹے کا وقت لگا۔ واپسی کے دوران پونے ہوائی اڈے تک پہنچنے میں تقریباً 2 گھنٹے لگے۔

انہوں نے کہا کہ ‘بعض شائقین جو ممبئی سے میچ دیکھنے کے لیے آئے، انہیں اسٹیڈیم تک پہنچنا آسان معلوم ہوا کیونکہ یہ پونے ممبئی ہائی وے پر ہے، لیکن دوسرے شہروں سے سفر کرنے والے کرکٹ شائقین، حتیٰ کہ بنگلہ دیشی شائقین کو بھی اسٹیڈیم تک رسائی حاصل کرنے میں کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔’

ان کا کہنا تھا کہ ’مشکل سفر کے باوجود پونے میں نیوزی لینڈ بمقابلہ جنوبی افریقہ کے میچ میں 32,000 سے کم شائقین نے شرکت کی۔ البتہ ممبئی، چنئی اور بنگلورو کے اسٹیڈیم میں شائقین کا ٹرن آؤٹ اچھا رہا۔‘

چنئی کے ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم میں پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ میچ دیکھنے کے لیے تقریباً 29,000 شائقین آئے، اس اسٹیڈیم میں شائقین کی گنجائش 38،000 ہے۔

ممبئی کے وانکھیڑے اسٹیڈیم جس کی گنجائش 33,000 ہے، میں انگلینڈ بمقابلہ جنوبی افریقہ کے میچ میں تقریباً 24,000 شائقین آئے، بنگلورو کے ایم چنا سوامی اسٹیڈیم میں پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا اور چنئی میں پاکستان بمقابلہ افغانستان کے موقع پر بھی شائقین کا ٹرن آؤٹ اچھا رہا۔

ورلڈ کپ 2023 کا موازنہ ورلڈ کپ 2019 سے نہیں کیا جا سکتا

بعض ناقدین نے اس سال کے ایڈیشن میں ٹرن آؤٹ کا موازنہ انگلینڈ اور ویلز میں ہونے والے 2019 کے ورلڈ کپ سے کیا ہے۔
لیکن محقق اور استاد لاشکر کا خیال ہے کہ ورلڈ کپ 2023 کا موازنہ ورلڈ کپ 2019 سے نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ہندوستان میں اسٹیڈیم بڑے ہیں اور ان کو بھرنا مشکل ہے۔

مثال کے طور پر ورلڈ کپ 2019 میں سب سے بڑا مقام لارڈز اسٹیڈیم تھا، جس کی گنجائش 30,000 تھی۔ انڈیا کے دھرم شالہ کرکٹ اسٹیڈیم کو چھوڑ کر انڈیا کے تمام کرکٹ اسٹیڈیمز کی گنجائش لارڈز سے زیادہ ہے۔

لاشکر کا کہنا ہے کہ کئی مسائل کے باوجود کہ مجموعی طور پر ٹرن آؤٹ ‘زبردست’ رہا ہے لیکن ورلڈ کپ 2023 کے ٹیبل ٹاپرز انڈیا پہلے ہی 7 میچز میں کامیابی کے باعث 14 پوائنٹس کے ساتھ سیمی فائنل میں اپنی جگہ بنا چکا ہے، جنوبی افریقہ سات میچوں میں کامیابی کے بعد 12 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے جبکہ آسٹریلیا 6 میچوں میں آٹھ پوائنٹس کے ساتھ تیسرے اور نیوزی لینڈ 7 میچوں کے بعد آٹھ پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔

صحافی گومیش کا کہنا ہے کہ ‘سب سے اوپر کی تین ٹیمیں بالکل واضح ہیں اور نتائج اتنے دلچسپ نہیں رہے جتنے منتظمین کی توقع تھی۔’

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp