سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کے 40 سے زائد قومی و صوبائی حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف درخواستیں نمٹاتے ہوئے درخواست گزاروں کو الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا حکم دیا ہے، چیف جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن درخواستوں پر قانون کے مطابق کارروائی کا پابند ہے۔
کراچی کے 40 سے زائد قومی و صوبائی حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل عباسی نے کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، الیکشن کمیشن اور فریقین کے وکلا پیش ہوئے۔
مزید پڑھیں
حلیم عادل شیخ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رات گئے این اے 238 سے ایم کیو ایم کے امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفیکشن جاری کردیا گیا، جس پر چیف جسٹس بولے؛ جب درخواستیں یہاں زیر التوا تھیں تو رات گئے نوٹیفیکیشن کیسے جاری ہوگیا، جب اتنا وقت باقی تھا تو الیکشن کمیشن کو ایسی کیا جلدی تھی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ ایک نوٹیفیکیشن جاری ہوا ہے کیونکہ اس کا رزلٹ تیار تھا، سندھ حکومت کے وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے دو درخواستوں کے لیے 2 بینچ بنا دیے ہیں، جو درخواستیں آرہی ہیں ان پر کارروائی ہورہی ہے۔
بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو درخواستوں پر فیصلہ کرنے تک حتمی نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روکا جائے، ایڈووکیٹ جبران ناصر نے کہا کہ آر او امیدوار کے سامنے نتائج تیار کرنے کا پابند ہے، جس پر چیف جسٹس بولے؛ جس نے جو کرنا تھا کردیا اب ان باتوں کا فائدہ نہیں، اب جو آپشن ہے وہ استعمال کریں۔
بیرسٹر صلاح الدین احمد نے کہا کہ جاوید ہاشمی سمیت 6 کیسز ہیں جس میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے متنازع فیصلوں کے خلاف حکم جاری کیا ہے، جس پر چیف جسٹس بولے؛ یہاں تو صورت حال مختلف ہے نتائج جاری ہوچکے ہیں فارم 47 جاری ہوچکا ہے، الیکشن کمیشن کے پاس شکایات سننے اور فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ آپ بیان دے دیں کہ درخواستوں کو مقرہ مدت میں نمٹا دیں گے، آپ کے پاس جو درخواستیں آگئی ہیں انہیں سنتے کیوں نہیں، قانون کیا کہتا ہے ان شکایات پر فیصلہ دینے کیلئے کتنا وقت ہوتا ہے۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن خود بھی حکم امتناع دینے کا اختیار رکھتا ہے اور کئی کیسز میں امتناع دیا بھی گیا ہے، بیرسٹر صلاح الدین احمد بولے؛ سپریم کورٹ کے فیصلوں سے واضح ہے آرٹیکل 199 میں ہائی کورٹ فیصلہ کرسکتی ہے، جب الیکشن کمیشن کے پاس نوٹیفیکیشن کے اجراء کے لیے 14 دن ہیں تو جلد بازی میں کیوں نوٹیفیکیشن کیوں جاری ہورہے ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو کراچی سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی 40 حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سناتےہوئے درخواست گزاروں کو الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا حکم دیدیا، عدالت نے سندھ ہائی کورٹ نے تمام درخواستیں نمٹا دیں۔
چیف جسٹس عقیل عباسی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن درخواستوں پر قانون کے مطابق کارروائی کا پابند ہے، امیدواروں کو الیکشن کمیشن سے رجوع کرنا چاہیے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل عباسی نے الیکشن کمیشن کو مذکورہ تمام درخواستوں پر 22 فروری تک فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو سارا قانون معلوم ہے مگر اصل بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی گڈ ول ہونی چاہیے۔