سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایات پر کارروائی مکمل کرلی ہے۔ کونسل نے تمام گواہان کے بیانات مکمل قلمبند کر لیے ہیں۔ کونسل دستاویزات اور گواہوں کا جائزہ لینے کے بعد اپنی رائے دی گی۔
سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس چئیرمین، چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں ہوا۔ سابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایات پر کارروائی مکمل ہونے کے بعد چئیرمین کونسل قاضی فائز عیسٰی نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان سے مکالمہ کیا کہ آپ کا کام ختم اب ہمارا کام شروع ہے۔
مزید پڑھیں
جوڈیشل کونسل نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ مظاہر علی اکبر نقوی کونسل کی کارروائی میں شامل نہیں ہوئے، انہوں نے کونسل کو ایک خط لکھا ہے۔ کارروائی کے دوران جسٹس ریٹائرڈ مظاہر علی اکبر نقوی کے 29 فروری کو لکھے گئے خط کا آخری پیرا بھی پڑھا گیا۔
آج کی کارروائی میں گواہ زاہد رفیق نے لینڈ پروائیڈر راجا صفدر کے حوالے سے دستاویزات فراہم کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جسٹس ریٹائرڈ نقوی کے لندن قیام کا ہم نے کوئی انتظام نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 10 ہزار پاؤنڈ ادائیگی کا بھی سنا تھا۔ اس پر زاہد رفیق نے جواب دیا کہ ایسی کوئی بات ہمارے ریکارڈ میں نہیں، 5 ہزار پاونڈ ادا کیے گئے تھے۔
کونسل کی کارروائی میں سپریم کورٹ ایمپلائز ہاؤسنگ سکیم کے صدر شیر افگن بھی پیش ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے ریکارڈ میں جسٹس ریٹائرڈ مظاہر علی اکبر نقوی اور ان کی اہلیہ کی ایک، ایک ممبرز شپ ہے۔ جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی کو ایک پلاٹ الاٹ کیا گیا، انہوں نے مجموعی طور ہر 4 لاکھ 40 ہزار روپے ادا کیے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بسمہ وارثی کیس کا فیصلہ بھی عدالت میں پیش کیا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کارروائی کا اختتام ہے، کیا کوئی بھی کچھ کہنا چاہتا ہے۔