کم عمر لڑکی سے شادی کا جرم ثابت ہونے پر کراچی کی ضلعی عدالت نے ملزم محمد اسلم کو 2 سال قید کی سزا سناتے ہوئے کہا ہے کہ لڑکی کے بیان کی روشنی میں اغوا کا جرم نہیں بنتا ہے۔
کراچی غربی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ارشاد حسین نے کم عمر لڑکی سے شادی کے جرم کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم پر لڑکی کے اغوا کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لڑکی نے اپنے بیان میں اعتراف کیا ہے کہ اسے اغوا نہیں کیا گیا تھا اور اس نے اپنی رضامندی سے شادی کی تھی۔
مزید پڑھیں
استغاثے کے مطابق ملزم محمد اسلم کے خلاف 15 سالہ نا بالغ لڑکی سے نکاح کا الزام عائد کیا گیا تھا، مذکورہ نکاح کے گواہ اور نکاح خواں مفرور ہیں، ملزم نے نکاح نامے میں لڑکی کی عمر 19 سال لکھوائی تھی، عدالتی حکم پر لڑکی کے عمر کا تعین کرانے پر میڈیکل رپورٹ میں لڑکی کی 15 سال ثابت ہوئی تھی۔
لڑکی کے والد کی جانب سے بیٹی کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا تاہم لڑکی نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی تھی، اسے کسی نے اغوا نہیں کیا تھا، عدالت نے بھی اپنے فیصلہ میں لڑکی کے بیان کی بنیاد پر قرار دیا ہے کہ ملزم کے خلاف اغواء کا جرم کہیں بھی ثابت نہیں ہوتا ہے۔