تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ماحولیاتی آلودگی میں کمی کے پیش نظر دنیا بھر خصوصاً ترقی یافتہ ممالک میں الیکٹرک گاڑیوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ ہر ملک ایندھن کا استعمال ختم کرکے الیکٹرک گاڑیوں پر مشتمل ٹرانسپورٹ نظام قائم کرنا چاہتا ہے۔
مزید پڑھیں
ترقی یافتہ ممالک میں الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے، تاہم بڑے پیمانے پر الیکٹرک گاڑیوں اور بسوں پر مشتمل پبلک ٹرانسپورٹ کو الیکٹرک ٹرانسپورٹ میں تبدیل کرنے کا سہرا چین کو جاتا ہے۔
چین کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، چین کے شہر شینزن میں گاڑیوں اور بسوں پر مشتمل پبلک ٹرانسپورٹ کو الیکٹرک ٹرانسپورٹ میں تبدیل کر دیا گیا ہے، آغاز میں 16 ہزار بسوں کو الیکٹرک بسوں میں تبدیل کیا گیا، جس کے بعد شینزن دنیا کا واحد شہر تھا جس کے پاس الیکٹرک بسوں پر مشتمل پبلک ٹرانسپورٹ کا سب سے بڑا نظام تھا۔
Shenzen is the first city in the world to all its public transportation electric. 16,000 buses, 20,000 taxis all without combustion engines. Who's next?
We have so many solutions. Implement them. #ActOnClimate #Climate #Energy #Evs #renewables #GreenNewDeal pic.twitter.com/6Caow2ddZ0
— Mike Hudema (@MikeHudema) March 25, 2024
اس کے بعد شینزن میں 20 ہزار ٹیکسی گاڑیوں کو الیکٹرک گاڑیوں میں تبدیل کیا گیا، اس کام کے لیے پرانی ٹیکسی گاڑیوں کو ترک کرکے نئی الیکٹرک گاڑیاں سڑکوں پر لائی گئیں۔
یہ تمام اقدامات چین کی فضائی آلودگی کی خلاف جاری جنگ کا حصہ ہیں۔ چین میں فضائی آلودگی سالانہ 10 لاکھ افراد کی اموات کا باعث بن رہی تھی۔ اب 15 سال بعد شینژن کے شہری صاف ستھری ہوا میں سانس لینے کے قابل ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں، کاربن اخراج بھی تیزی سے کم ہو رہا ہے۔
دوسری جانب الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال اتنا بھی آسان نہیں، ٹیکسی ڈرائیورز نے شکایت کی ہے کہ انہیں چارجنگ اسٹیشنز پر طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ بیٹریوں کو ضائع کرنے کے حوالے سے بھی خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔
چین میں زیادہ تر بجلی کوئلے سے پیدا کی جاتی ہے لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال سے ماحول پر اچھا اثر پڑے گا۔