اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ غزہ جنگ بندی کی حالیہ پیشکش مسترد کرنا اس ’نقصان‘ کو ظاہر کرتا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور کی گئی فوری جنگ بندی کی حالیہ قرارداد کے باعث ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی مسلح گروپ کے ’خیالی مطالبات‘ کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گا بلکہ اپنے جنگی اہداف حاصل کرنے کے لیے حماس کی عسکری و حکومتی صلاحیتوں کو تباہ کردے گا، اس کے علاوہ تمام یرغمالیوں کو رہا کروا کر یقینی بنائے گا کہ مستقبل میں غزہ سے اسرائیلی شہریوں کو کوئی خطرہ نہ ہو۔
امریکا نے اسرائیلی بیان کو ’تقریباً ہر لحاظ سے غلط‘ قرار دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حماس نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی پیشکش پر اپنا رد عمل پیر کو سلامتی کونسل میں ہونے والی ووٹنگ سے قبل تیار کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ کئی مہینوں کے تعطل کے بعد پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کیے جانے کے بعد اسرائیل نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ برطانیہ سمیت کونسل کے 14 ارکان نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جس میں تمام بقیہ یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے فوری توسیع کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
اسرائیل کے قریبی اتحادی اور فوجی حامی امریکا نے 7 اکتوبر کے حملوں کے لیے حماس کی مذمت نہ کرنے پر قرارداد پر تنقید کی تھی لیکن اسرائیلی جارحیت کے باعث اپنی بڑھتی ہوئی مایوسی کے اظہار کے طور پر امریکا اس قرارداد کی ووٹنگ عمل میں شریک نہیں ہوا تھا۔
احتجاج کے طور پر، وزیر اعظم نیتن یاہو نے اسرائیلی وفد کا واشنگٹن ڈی سی کا دورہ منسوخ کر دیا تھا، جس کا مقصد جنوبی غزہ کے پرہجوم شہر رفح پر اسرائیلی حملے کو روکنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
بعد ازاں حماس نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں امریکا، قطر اور مصر کی طرف سے پیش کردہ تازہ ترین جنگ بندی کے منصوبے کو مسترد کر دیا گیا تھا۔