غزہ میں جاری اسرائیل اور حماس کے جنگ کو تقریباً 6 مہینے گزرنے کو ہیں لیکن دونوں کے درمیان جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا ہے، اس دوران ثالث کا کردار ادا کرنے والوں نے نئی تجاویز اور مذاکرات کے عمل کو تیز کرنے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔ عین ممکن ہے کہ آج قاہرہ میں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر بات چیت ہوسکے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اسرائیل کی جانب سے ایک وفد اتوار کے روز قاہرہ بھیجا جائے گا، دوسری جانب حماس پہلے ثالثوں سے آگاہی لے گا کہ اسرائیلی فریقوں کے ساتھ بات چیت کے کیا نتائج نکلے ہیں۔
مزید پڑھیں
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی سیکیورٹی وفد قاہرہ میں مفاہنتی عمل میں شامل ممالک کی جانب سے تیار کردہ ایک نئی تجویز پر بات چیت کرے گا۔ اسرائیل اور حماس قطر اور مصر کی ثالثی میں مذاکرات کو تیز کر رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی تجویز میں حماس کے زیر حراست 130 میں سے 40 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی فوجی مہم کو 6 ہفتوں تک معطل کرنے کی بات کی گئی ہے۔ حماس جنگ کے خاتمے اور اسرائیلی افواج کے انخلا کے لیے کسی بھی معاہدے کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل، حماس کی فوجی صلاحیتوں اور غزہ میں اس کی حکمرانی کو ختم کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو ترک نہیں کرے گا، بلکہ معاہدے کے ختم ہونے کے بعد دوبارہ حماس کے لیے کارروائیاں عمل میں لائے گا۔
تجویز میں حماس کی طرف سے یہ بھی شامل کیا گیا ہے کہ جنگ کے پہلے مرحلے میں جو فلسطینی شمالی غزہ سے ہجرت کرکے جنوبی غزہ کے اطراف مقیم ہیں انہیں واپس شمالی غزہ آنے کی اجازت دی جائے۔ جس پر اسرائیلی عہدیداروں نے بے گھر ہونے والوں میں سے صرف کچھ کی واپسی کی اجازت دینے کی حامی بھری ہے۔
ان نئی تجاویز کے ساتھ قطر اور مصر، حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی کوششوں میں مصروف ہیں، حماس مکمل جنگ بندی اور بے گھر افراد کی واپسی جبکہ اسرائیل اپنی افواج کو واپس بلانے اور بے گھروں کو اپنے علاقے شمالی غزہ جانے کی اجازت دینے سے انکاری ہے۔
واضح رہے آج ہونے والے مذاکرات میں نئی پیش رفت سامنے آسکتی ہے، دیکھنا یہ ہے کہ قطر اور مصر کس قدر ثالثی کا کردار ادا کرسکتے ہیں اور دونوں فریقوں کو کسی ایک ایجنڈے پر متفق کرکے مکمل جنگ بندی کراسکتے ہیں یا نہیں۔