پاکستان تحریک انصاف کے رہنما محمود خان اور کامران بنگش نے پی کے 72 اور پی کے 82 کے الیکشن نتائج کو ٹربیونل میں چیلنج کردیا ہے۔
رہنما پی ٹی آئی محمود خان اور کامران بنگشن نے الیکشن ٹربیونل میں ایڈووکیٹ علی گوہر درانی کی وساطت سے درخواست دائر کی ہے، جس میں الیکشن کمیشن، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر، آراوز اور کامیاب امیدواروں کو فریق بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ انتخابات 2024 میں فارم 45 کے مطابق کامیاب ہوئے جبکہ فارم 47 میں مخالف امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا، فارم 45 میں ڈی آراوز اور آراوز نے تبدیلی کی اور نتائج تبدیل کیے۔
دونوں رہنماؤں کا موقف ہے کہ فارم 45 اور فارم 46 میں پریزائیڈنگ افسران کے دستخطوں میں فرق ہے، آر اوز اور ان حلقوں سے کامیاب ہونے والے امیدوروں کی ملی بھگت سے یہ نتائج تبدیل کئے گئے ہیں۔
درخواست گزاروں نے استدعا کی ہے کہ الیکشن ٹربیونل پولنگ ایجنٹس اور پریزائیڈنگ افسران کو فارمز 45 اور 46 تصدیق کے لیے بطور سرکاری گواہ طلب کریں، ایک شخص کے ہاتھ کی لکھائی سے کئی فارم 45 بنائے گئے ہیں جو ان نتائج کو مشکوک بناتا ہے۔
درخواست گزاروں کے مطابق انہوں نے الیکشن کمیشن میں بھی انتخابی نتائج کے خلاف درخواستیں دیں لیکن ان کو ٹھیک طریقےسے سنا نہیں گیا اور درخواستیں خارج کی گئی۔
امیدواروں نے الیکشن ٹربیونل سے استدعا کی ہے کہ فارم 45 نتائج کے مطابق حلقوں کے نتائج مرتب کرنے کا حکم دیا جائے۔