اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے مخصوص تعداد میں یرغمالیوں کی رہائی پر آمادگی ظاہر کی ہے، حماس نے سیز فائر معاہدے کے لیے اسرائیلی حکام کی جانب سے جواب موصول ہونے کی بھی تصدیق کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کے حوالے سے تازہ ترین اسرائیلی جوابی تجویز کا مطالعہ کر رہے ہیں، اگلے ہی دن میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ مصر کا ایک وفد تعطل کا شکار مذاکرات شروع کرنے کی کوشش میں اسرائیل پہنچا ہے۔
مزید پڑھیں
جنگ بندی کے نئے مذاکرات کے آثار اس وقت سامنے آئے ہیں جب اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں قحط کی صورتحال بڑھتی جارہی ہے، اور بڑے پیمانے پر خوراک کی امداد پہنچ نہیں پارہی۔ اس دوران گزشتہ روز حماس نے ایک نئی ویڈیو بھی جاری کی جس میں 2 اسرائیلی یرغمالیوں کو دکھایا گیا ہے جو 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں قید ہیں۔
اس سے پہلے اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ ہو جائے تو رفح آپریشن ٹل سکتا ہے کیونکہ یرغمالیوں کی رہائی ہماری ترجیح ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے حماس کو دھمکی دی تھی کہ یرغمالیوں کی رہائی کی ڈیل قبول نہ کی تو رفح پر چڑھائی کردیں گے۔
ادھر حماس نے7 اکتوبرکویرغمال بنائے گئے دویرغمالیوں کی ویڈیو جاری کردی، ویڈیو میں نظر آنے والا ایک یرغمالی کیتھ سیموئل سیگل اسرائیلی نژاد امریکی ہے۔
واضح رہے فلسطینی وزارت صحت کے ایک اندازے کے مطابق 7اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 34ہزار388 ہلاکتیں ہوچکی ہیں، غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان 6ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے دوران کم از کم 77ہزار437 افراد زخمی ہوئے ہیں۔