پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی نے پاکستان مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ سیاسی اشتراکِ عمل کے آپشنز پر تفصیل سے غور کیا۔
مزید پڑھیں
منگل کو اپنے اجلاس میں پی ٹی آئی کور کمیٹی نے بانی چیئرمین کی منظوری کے بعد اور ان کی ہدایات کی روشنی میں ملک گیر پرامن احتجاجی تحریک کی تیاریوں پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق تنظیمی معاملات، ملکی مجموعی سیاسی صورتحال، سیاسی حکمتِ عملی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی تفصیل سے غور کیا گیا۔
کور کمیٹی نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بانی چیئرمین اور ان کی اہلیہ کےخلاف مقدمات کو التوا میں ڈال کر انہیں انصاف سے محروم رکھنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹے، بےبنیاد، بیہودہ اور من گھڑت عدّت کیس میں درخواست گزار کے اپنے وکلا کے ہمراہ جج کو دباؤ میں لانے اور بانی چیئرمین عمران خان کے وکیل سینئر ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجہ پر رکیک حملے کرنا قابل مذمت ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے اپنے خط میں جن خفیہ قوتوں کی مداخلت کا ذکر کیا ان کے نشان ان مقدّمات میں بھی واضح ہیں اور ججز کو ڈرا دھمکا کر یا ٹاؤٹ درخواست گزاروں کو تھپکیاں دے کر عدالتی کارروائی میں شرمناک مداخلت اور عمران خان اور ان کی اہلیہ کو قید میں رکھنے کی کوششیں جاری ہیں۔
پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر عدالتی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان کا طرزعمل اور خیالات نہایت مایوس کن اور عدلیہ مخالف ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان کی آئینی اور جمہوری تاریخ کے اس سنگین اور حسّاس ترین معاملے پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت اور فل کورٹ کی تشکیل سے چیف جسٹس کا گریز نہایت افسوسناک ہے۔
اجلاس میں خط کے ذریعے عدلیہ کی آزادی پر مارے جانے والے شب خون کو قوم کے سامنے لانے اور ان ججز کی آواز میں آواز ملانے والے ججز کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کی بجائے معاملے پر تمام ہائیکورٹس سے موصول ہونے والے جوابات کو منظرِعام پر لائیں۔
کورکمیٹی کی جانب سے پنجاب میں کسانوں کے معاشی قتل، گندم کی فصل کے ضیاع اور پرامن احتجاج کے لیے نکلنے والے کسانوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی شدید مذمت بھی کی گئی۔
اجلاس نے 9 مئی کے بعد پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرنے والوں کے معاملے کو بانی چیئرمین تحریک انصاف کی جیل سے رہائی تک مکمل طور پر مؤخّر کرنے پر اتفاق کیا۔
پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے والوں کی جماعت میں واپسی کی درخواستوں کو رہائی کے بعد فیصلے کے لیے بانی چیئرمین عمران خان کے روبرو پیش کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔