مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما اور سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے امریکا کی کال آنے سے قبل قیدی نمبر 804 اور دیگر سیاسی قیدیوں کو رہا کردینا چاہیے۔
خبر رساں ویب سائٹ ’اردو نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما مشاہد حسین سید نے کہا کہ 8 فروری کے انتخابات کے بعد سب سرکاری سسٹم کا حصہ بن گئے ہیں، جس کی بنیاد فارم 47 ہے، دوسری طرف عوامی قوت ہے، جس کی بنیاد فارم 45 ہے اور وہ بنیاد ایک قیدی نمبر 804 کے دارومدار گھوم رہی ہے۔
مزید پڑھیں
مشاہد حسین سید نے کہا کہ ہماری پارٹی کو پنجاب میں بہت بڑا دھچکا لگا ہے، اس کی 30 سالہ سیاست ملیا میٹ ہوگئی، پنجاب ہمارا گڑھ تھا، اگر آپ گمنام اور نامعلوم لوگوں سے ہار جائیں تو پھر ہمیں کچھ سبق تو سیکھنا چاہیے کہ ہوا کا رخ کس طرف ہے۔
سینیئر لیگی رہنما نے کہا ’اگر آپ لوگوں کے مینڈیٹ کا احترام اور آئین کی پاسداری نہیں کریں گے اور ماضی کی غلطیاں دہرائیں گے تو معاملہ گڑبڑ ہوگا، میں نے تو کہا ہے کہ دست شفا کی ضرورت ہے، دست شفا میں تمام سیاست دان، سیاسی جماعتیں سب شامل ہیں۔
سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایک طرف ہم بھارت سے تجارت کرنے کو تیار ہیں، مودی سے بات کرنے کو تیار ہیں، جن کے بندوں نے آکے، راء کے بندوں نے آکے 4 سالوں میں 20 مرتبہ پاکستان میں آکر ہمارے بندے مارے ہیں، دہشتگردی کی ہے۔
’دوسری طرف ہمارے جنرل کابل جا کر ٹی ٹی پی سے بات بھی کرلیتے ہیں، ان سے مذاکرات کرتے ہیں، ہم دشمنوں سے بھی بات کرتے ہیں تو اپنے لوگوں سے بات کرنے میں کیا قباحت ہے۔‘
’امریکہ کی کال آنے سے قبل قیدی نمبر 804 کو رہا کر دیں‘ مشاہد حسین سید کا اردو نیوز کو خصوصی انٹرویو#Pakistan #MushahidHussain #UrduNews pic.twitter.com/En6O3QJnos
— Urdu News (@UrduNewsCom) May 8, 2024
انہوں نے کہا کہ بشمول عمران خان سب سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، 5 نومبر کو امریکا میں الیکشن ہے، اگر ٹرمپ جیت جائے تو کال آئے وہاں سے، تو آپ کال سے پہلے ہی فیصلہ کرلیں، اس میں ایشو کسی پارٹی یا شخص کا نہیں ہے، مسئلہ پاکستان کا ہے۔
آپ مسلم لیگ ن چھوڑ تو نہیں رہے؟ اس سوال کے جواب میں مشاہد حسین سید نے کہا کہ اس وقت سیاسی جماعتوں کا مسئلہ نہیں ہے، اس وقت پاکستان کی بقا، ملک میں جمہوریت اور جمہوری استحکام کا مسئلہ ہے، سب سیاسی جماعتیں فارم 47 کی چھتری تلے آگئی ہیں، اور باقی دوسری طرف ہیں، ہم نے پل کا کردار ادا کرنا ہے، ہم نے ہیلنگ ٹچ دینا ہے۔
کیا آپ میاں نواز شریف کو مشورہ دیں گے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ’میں اپنی رائے دے چکا ہوں، جب سب کہہ رہے تھے کہ نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے، میں نے اس وقت بھی مشورہ دیا تھا کہ اس کا چانس نہیں ہے، میں نے نواز شریف سے کہا کہ اگر آپ نے سسٹم میں آنا ہے تو صدر بن سکتے ہیں، وزیراعظم کا چانس نہیں، لوگ مجھ سے ناراض بھی ہوئے کہ آپ نے یہ بات کی، وہی بات صحیح ثابت ہوئی۔‘
انہوں نے کہا کہ لیڈر وہ ہوتا ہے جو زمینی حقائق اور عوامی سوچ سمجھ جائے، الیکشن سے پہلے غلط فیصلہ ہوا تھا کہ کسی کو بلا نہیں دینا، کیا فائدہ ہوا، سپریم کورٹ نے وہ فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ اب یہ مذاق بن گیا ہے کہ فارم 45 اور 47 کیا ہیں، ماضی کے نگراں وزیراعظم بھی حکمران جماعت کو طعنہ دے رہے ہیں کہ چپ ہوجاؤ ورنہ میں تماری اصلیت بتا دوں گا کہ تم فارم 47 کی پیداوار ہو، یعنی کہ آپ کا جعلی مینڈیٹ ہے۔
’اگر ہمارے اپنے لوگ اپنی اصلیت جانتے ہیں تو کیا باہر کے لوگ نہیں جانیں گے، اگر آپ کی عزت نہیں ہے اور آپ کو پتا ہے کہ آپ کس راستے سے آئے ہیں تو آپ یاد رکھیں کہ جس راستے سے آپ آئے ہیں، اسی راستے سے جا بھی سکتے ہیں۔‘
ورلڈ اکنامک فورم میں کہا گیا کہ ہمارا ریونیو سسٹم تباہ ہوچکا ہے، آپ اب بھی کپڑے اتار رہے ہیں، کہہ رہے ہیں کہ تباہی ہوگئی ہے، کرپشن ہورہی ہے۔
’یہ بات تو آپ کرسکتے ہیں، میں کرسکتا ہوں، ہم حکومت میں نہیں ہیں، ہم اپنا مشاہدہ دے سکتے ہیں لیکن وزیراعظم ہی رونا دھونا شروع کردے اور کہے کہ ہم مارے گئے، لٹے گئے تو وہ کہیں گے کہ آپ اس کرسی پر بیٹھے کیا کررہے ہیں۔‘