اسرائیلی فوج پر حماس کے حملوں کی ویڈیوز میں استعمال ہونے والے سرخ تیر کے نشان پر پابندی، آخر مسئلہ کیا ہے؟

پیر 8 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جرمنی نے حماس کے عسکری ونگ کی طرف سے ویڈیوز اور گرافیٹی میں دشمن کے اہداف کو نشان زد کرنے کے لیے استعمال ہونے والے سرخ رنگ کے تیر کے نشان پر پابندی عائد کردی۔

برطانوی روزنامے ’ڈیلی ٹیلی گراف‘ کی رپورٹ کے مطابق، جرمنی کی سینیٹ میں منظور کی گئی تحریک میں کہا گیا ہے کہ سرخ رنگ کے تیر کا نشان یہودیوں اور اسرائیل کی آزادی و سلامتی کے لیے پرعزم لوگوں کے لیے فوری خطرے کو ظاہر کرتا ہے، لہٰذا مظاہروں اور مشرق وسطیٰ کے تنازعات کے تناظر میں اس ’علامت‘ پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات کے لیے امریکی تجویز قبول کرلی

حکمران اتحاد اور انتہائی دائیں بازو کی آلٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) پارٹی دونوں نے اس تحریک کے حق میں ووٹ دیا ہے پارلیمنٹ بھی وفاقی سطح پر اس قانون کی منظوری میں تعاون پر آمادہ ہے۔

جرمنی کی حکومت ایک ایسے وقت میں اسرائیل کی حمایت کررہی ہے جب اس کا دارالحکومت برلن یورپ میں فلسطینیوں کی سب سے زیادہ آبادی والا شہر بن چکا ہے۔

سرخ تیر کس کی علامت ہے؟

سرخ مثلث کا استعمال القسام بریگیڈز کی طرف سے اسرائیلی فوج پر حملوں کی تیار کردہ ویڈیوز میں ایک فعال ٹول کے طور پر شروع کیا گیا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ سرخ مثلث فلسطینی پرچم میں موجود سرخ تکون سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے۔ اس نشان کے ذریعے ویڈیو دیکھنے والے لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے ویڈیو میں کس جانب توجہ مرکوز رکھنی ہے۔

فلسطینی تجزیہ کار اور دی فلسطین کرانیکل کے ایڈیٹر رمزی بارود کا کہنا ہے کہ اس مثلث کو سمجھنے کے لیے ہمیں اس کے پس پردہ کہانی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت میں اس سرخ مثلث کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے اور یہ مزاحمت کی ایک بڑی علامت میں تبدیل ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب لاکھوں لوگ غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کرتے رہے، بہت سے لوگوں نے سرخ مثلث کے بینرز اور جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: حماس کا خاتمہ کیوں ممکن نہیں؟ سابق امریکی جنرل نے بتادیا

رمزی بارود نے کہا کہ ان فلسطینیوں کے لیے یہ علامت نہ صرف غزہ میں فلسطینی مزاحمت بلکہ ہر جگہ اسرائیلی فوج کے خلاف کارروائیوں کی ضرورت کو بیان کرتی ہے۔

خیال رہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے اسرائیلی فوج پر مسلح حملوں کی ویڈیوز حماس کے عسکری ونگ کی جانب سے وقتاً فوقتاً سوشل میڈیا پر شیئر کی جاتی ہیں۔ ایسی ہی ایک ویڈیو آج بھی سوشل میڈیا میڈیا پر گردش کررہی ہے جس میں ایک اسرائیلی میجر کی ہلاکت دکھائی گئی ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں تسلیم کیا گیا ہے کہ 25 سالہ آرمی میجر جلاہ ابراہیم آج صبح غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر میں مارا گیا ہے۔ 7 اکتوبر سے اب تک حماس کے جوابی حملوں میں اسرائیل کے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 326 ہوگئی ہے۔

9 ماہ سے بیرونی مدد کے بغیر اسرائیل کا مقابلہ کررہے ہیں، حماس

دوسری جانب، غزہ میں جنگ کو 9 ماہ مکمل ہونے پر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے ویڈیو بیان جاری کیا ہے۔

اپنے ویڈیو بیان میں ابو عبیدہ نے کہا کہ القسام بریگیڈز کی عسکری قوت مضبوط و مستحکم ہے اور وہ ہر محاذ پر دشمن کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

یہ بھی پرھیں: حماس کے دام میں آئے متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی، کئی قیدی بنا لیے گئے

انہوں نے کہا کہ ’معرکہ طوفان الاقصیٰ‘ صیہونی مظالم کا ردعمل ہے، مغربی کنارے، القدس اور غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیلی افواج کے جرائم اپنی انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔

ابو عبیدہ نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہی ہے اور اسپتالوں، اسکولوں، مساجد اور گرجا گھروں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں فلسطینی مزاحمت کار گزشتہ 9 ماہ سے کسی بھی بیرونی مدد کے بغیر دشمن فوج کا مقابلہ کررہے ہیں جسے امریکا اور برطانیہ کی حمایت حاصل ہے۔

ابوعبیدہ کا کہنا تھا کہ القسام بریگیڈز کی تمام 24 بریگیڈز اور دیگر تمام مزاحمتی گروہ دشمن کا مقابلہ کرنے میں مصروف ہیں اور ہر محاذ پر اسرائیلی فوج کو نقصان پہنچارہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp