بنگلہ دیش میں بھارت کے سابق ہائی کمشنر اور سابق خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا نے دعویٰ کیا ہے کہ بنگلہ دیش سے شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے پیچھے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کا ہاتھ ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس ڈاٹ کام پر بھارتی اخبار ’دی ہندوستان گزٹ‘ کی جانب سے جاری ایک ویڈیو میں گفتگو کرتے ہوئے بھارت کے سابق خارجہ سیکریٹری ہرش وردھن شرنگلا، جو بنگلہ دیش میں ایک طویل عرصہ ہائی کمشنر بھی رہے ہیں نے دعویٰ کیا کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف نوجوان سڑکوں پر اپنی مایوسی اور محرومیوں کا اظہار کر رہے ہیں۔
WATCH | Former Foreign Secretary Harsh Vardhan Shringla (@harshvshringla) claims the role of Jamaat-e-Islami behind the collapse of Sheikh Hasina’s regime in Bangladesh
Tune in to LIVE TV – https://t.co/5t1d6CwfX2 #SheikhHasina #Bangladesh #BangladeshArmy #BangladeshViolence pic.twitter.com/YHK9XQcqhu
— Republic (@republic) August 5, 2024
سابق بھارتی سفارت کار نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ بنگلہ دیش میں ہونے والے احتجاج اور شیخ حسینہ واجد حکومت کے خاتمے کے پیچھے سب سے بڑا ہاتھ پاکستان کے حمایت یافتہ اسلامی گروپ’جماعت اسلامی‘ اور بی این پی کا ہاتھ ہے۔
ہرش وردھن شرنگلا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بنگلہ دیش میں آئندہ انتخابات کے نتیجے میں بنیاد پرست جماعتیں اقتدار سنبھال سکتی ہیں، بنگلہ دیش میں حکومت کی تبدیلی کے پیچھے بھی انہی جماعتوں کا ہاتھ ہو گا، فوج بھی ہو گی اور بیرونی ہاتھ بھی ملوث ہو گا۔
جماعت اسلامی اس انقلاب کے پیچھے ہے۔ یہ بھارت کے لیے بڑا سیٹ بیک ہے۔
حسینہ حکومت کا خاتمہ بہت غمگین کر دینے والی بات ہے، افسوس کہ انڈین مشن اور ایجنسیز اس کا اندازہ نہیں کر سکیں۔ کیپٹن الوک بنسل pic.twitter.com/iA76d44otM— Bangla Urdu (@BanglaUrdu_) August 5, 2024
سابق سفارت کار نے اپنی حکومت کو تجویز دی کہ پرامن، مستحکم اور خوشحال بنگلہ دیش ہندوستان کے بہترین مفاد میں ہے اور یہ بہت اہم ہے کہ ہم اپنے اور بنگلہ دیش کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام متعلقہ افراد کے ساتھ مل کر کام کریں۔
شیخ حسینہ واجد کو بھارت میں پناہ دیے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شیخ حسینہ واجد 1975 سے لے کر 1979 تک بھارت میں موجود رہیں، بھارت نے کبھی بھی ان لوگوں کو محفوظ پناہ گاہ دینے سے انکار نہیں کیا جو ہمارے پڑوسی ہوں۔
بھارت کے ایک اور دفاعی تجزیہ کار کیپٹن الوک بنسل نے ٹائم ناؤ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش شیخ حسینہ واجد حکومت کے خلاف انقلاب لانے کے پیچھے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بھارت کے لیے بڑا سیٹ بیک ہے۔ حسینہ حکومت کا خاتمہ بہت غمگین کر دینے والی خبر ہے، بہت افسوس کی بات ہے کہ بھارت کا بنگلہ دیش میں سفارتی مشن اوربھارتی خفیہ ایجنسیاں اس کا ادراک کرنے میں ناکام رہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل کا منظر نامہ یہی بتا رہا ہے کہ ملک میں جماعت اسلامی اور بی این پی جیسی جماعتیں اقتدار میں آئیں گی جو کہ خاص کر کے بھارت کے لیے خوش آئند بات نہیں ہو گی، شیخ حسینہ واجد بھارت کی بہت اچھی دوست تھیں اس لیے ان کی حکومت کا گر جانا یقیناً بھارت کے تناظر میں بڑا سیٹ بیک ہے۔
ادھرایک اور بھارتی صحافی سندیپ مکھر جی نے اپنے ٹویٹ میں الزام لگایا ہے کہ بنگلہ دیش میں سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے حمایت یافتہ رنگین انقلاب نے اپنے اصلی رنگ دکھائے!
The CIA – ISI backed colour revolution in Bangladesh shows its true colours! Jamat-e-Islami thugs take over Dhaka and immediately vandalise Sk Mujib’s statue. This means Pakistan with US help has been able to undo the legacy of the liberation of Bangladesh.. https://t.co/Xk69d06FU2 pic.twitter.com/sXuQFSJ21f
— Sandeep Mukherjee (@Libertarian196) August 5, 2024
وہ لکھتے ہیں کہ جماعت اسلامی کے لوگوں نے ڈھاکہ پرقبضہ کرلیا اور فوری طورپرشیخ مجیب الرحمان کے مجسمے کو توڑ دیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پاکستان امریکا کی مدد سے بنگلہ دیش کی آزادی کی میراث کو ختم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔