عالمی بینک نے بلوچستان کی قابل تجدید توانائی کے استعمال کا مشورہ کیوں دیا؟

پیر 12 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں قابل تجدید توانائی (وی آر ای) کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے جو پورے صوبے کو بجلی فراہم کرسکتی ہے اور 30 فیصدی ہدف کے حصول میں پاکستان کی مدد بھی کرسکتی ہے۔ اس سے بجلی کے اخراجات میں ایک ارب ڈالر کی کمی آسکتی ہے اور 2028 تک قریباً 50 کروڑ ڈالر کے سالانہ نقصانات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، جس سے گردشی قرضوں کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

بلوچستان رنیوایبل انرجی ڈیویلپمنٹ اسٹڈی اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ موجودہ درآمدی کنکشن لائنوں کو گرڈ کو مستحکم کرنے، دوسرے ممالک کے ساتھ مسابقتی قیمت پر بجلی کا تبادلہ کرنے اور سالانہ سپلائی کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔مختصر مدت 2028 تک سال بھر میں مسلسل برآمد کے لیے اضافی قابل تجدید توانائی سپلائی دستیاب نہیں ہو سکتی ہے، تاہم وسطی ایشیا-جنوبی ایشیا کے متوقع پروجیکٹ کاسا 1000 کے تحت برآمدات کا عارضی موقع مل سکتا ہے، جو ایچ ڈی وی سی ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے وسطی ایشیائی ممالک ازبکستان، کرغستان اور ممکنہ طور پر قازقستان تک موقع فراہم کرسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان کی سعودی عرب کو آئی ٹی اور قابل تجدید توانائی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت

وسطی ایشیا ریجنل الیکٹریسٹی مارکیٹ میں کئی ممالک میں سردی کے مہینوں میں بجلی کی کمی واقع ہوتی ہے اور طلب بڑھ جاتی ہے، اس مطالعے کے مطابق وسطی ایشیائی ممالک موسمی بجلی کی طلب میں خسارے کے پیش نظر گیگا واٹ (جی ڈبلیو) کے مواقع کی حمایت میں دلچسپی لے سکتے ہیں۔ بلوچستان معاشی طور پر قابل عمل شمسی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے لیے ایک متاثر کن، بڑے پیماے پر غیر استعمال شدہ وسائل کی صلاحیت فراہم کر سکتا ہے، فوٹو ولٹک (جس سے روشنی کو بجلی میں تبدیل کیا جاتا ہے) کے ذریعے 2 ہزار سے ڈھائی ہزار کلو واٹ گھنٹہ کی صلاحیت کے ساتھ بلوچستان دنیا کے بھرپور وسائل والے ریجن میں شمار ہو سکتا ہے۔

اس مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں فوٹوولٹک پاور 35 فیصد تک گرڈ کا استعمال کر سکتی ہے، اور اس کی سپلائی پروفائل، ڈیمانڈ پروفائل سے مثبت تعلق رکھتی ہے۔ بلوچستان کے کئی علاقوں میں ہر سال ڈھائی ہزار کلو واٹ گھنٹہ تک کی ڈائریکٹ معمولی شعاع ریزی ( ڈی این آئی) صوبے میں مرکوز سولر پاور کے لیے بہترین موقع فراہم کر سکتی ہے، پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ونڈ پاور کے بہترین مقامات موجود ہیں، چاغی اور پنجگور میں صاف توانائی کے وسائل سے انتہائی مسابقتی قیمت پر 15 گیگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

مزید پڑھیں:سی پیک کے تحت بلوچستان میں بڑے پیمانے پر شمسی توانائی کے منصوبے کا آغاز

مختلف ٹیکنالوجیز کے لیے 28 مختلف مقامات کو 5 گیگا واٹ کے حوالے سے انتخاب کیا گیا ہے، مذکورہ مقامات وی آر ای لوکیشنل مطالعے کی جانب سے منتخب کیے گئے ہیں، جہاں گرڈ سلاٹس اور زمین کی دستیابی کو مزید گہرائی میں تلاش کرنا اور وی آر ای سے انتہائی مسابقتی پیداوار حاصل کرنا ہے۔ اسی مطالعے میں مزید بتایا گیا ہے کہ موجودہ گرڈ کے انفرااسٹرکچر کو بروئے کار لاتے ہوئے مختصر مدت میں 2028 تک ممکنہ اہم صلاحیت حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

عالمی بینک کے اس مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ سال 2028 تک شناخت شدہ وی آر ای کے نافذ سے نہ صرف صوبہ بلوچستان کو صاف توانائی کی طرف مکمل طور پر منتقلی میں مدد ملے گی بلکہ دیگر صوبوں کے لیے بھی مسابقتی کم لاگت والی آر ای توانائی تک رسائی کا موقع بھی فراہم کرے گا۔

اس کے ساتھ ہی کسانوں کی جانب سے استعمال کیے جانے والے قریباً 28 ہزار گرڈ سے منسلک ٹیوب ویلوں کو سولر سے لیس کرنے کے لیے 1.7گیگا واٹ کی تقسیم شدہ فوٹوولٹک کا امکان ہے۔ ڈی پی وی کی تنصیب نہ صرف مزید وی آر ای تنصیب کے لیے اضافی گرڈ کی گنجائش کو خالی کرے گی بلکہ جب مؤثر موٹروں اور پمپوں میں سرمایہ کاری کے ساتھ مل جائے تو اس سیگمنٹ میں بجلی کے نقصانات کو ڈرامائی طور پر کم کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp