پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ 22 اگست کا جلسہ اسٹیبلشمنٹ کی درخواست پر ملتوی کیا تھا، اعظم سواتی نے اس روز صبح 7 بجے آکر کہاکہ مجھے اسٹیبلشمنٹ نے آپ کے پاس بھیجا ہے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ نے درخواست کی کہ ملک کی خاطر جلسہ ملتوی کریں، اور ساتھ ہی ضمانت بھی دی گئی کہ 8 ستمبر کے جلسے میں مکمل سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی جلسہ کے منتظمین کے خلاف قانونی کارروائی ہو گی، آئی جی اسلام آباد
عمران خان نے کہاکہ پیغام دیا گیا تھا کہ ایک جانب کرکٹ میچ تو دوسری طرف مذہبی جماعتوں کا اسلام آباد میں احتجاج ہے، ایسی صورت میں ملک میں انتشار پھیل سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو دوبارہ مسلط کیا گیا تو ملکی تاریخ کی سب سے بڑی تحریک شروع کریں گے، کیونکہ یہ ملکی تاریخ کا جانبدار ترین جج ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ ایک ہی ادارہ بچا ہے سپریم کورٹ، اور اب اسے بھی تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکمران انتخابی دھاندلیوں کے کھلنے سے ڈرے ہوئے ہیں، راولپنڈی کے کمشنر نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس انتخابات کے معاملے پر ملے ہوئے تھے۔
’جنرل عاصم منیر نے تحریری طور پر لندن معاہدہ کیا تھا‘
انہوں نے کہاکہ 9 مئی کی جوڈیشل انکوائری بھی اسی لیے نہیں ہورہی کیونکہ قاضی فائز عیسیٰ ان کے ساتھ ملا ہوا ہے، جنرل عاصم منیر نے تحریری طور پر لندن معاہدہ کیا تھا۔
عمران خان نے کہاکہ معاہدہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی کو ختم کرکے قیادت کے خلاف کیسز بنائے جائیں گے۔ ’میں نے عاصم منیر کو پیغام بھجوایا تھا کہ مجھے لندن معاہدے کا معلوم ہے، تو انہوں نے کہا تھا کہ فکر نہ کریں میں نیوٹرل رہوں گا‘۔
انہوں نے کہاکہ یحییٰ خان نے کرسی بچانے کے لیے ملک کو دولخت کرا دیا اور ہزاروں لوگوں کو قتل کرایا، یہ سب حمود الرحمان کمیشن رپورٹ بتاتی ہے میں یہ نہیں کہہ رہا۔
’نیب ترامیم کے ذریعے این آر او دے کر منی لانڈرنگ جائز قرار دے دی گئی‘
انہوں ںے کہاکہ نیب ترامیم کے ذریعے این آر او دے کر منی لانڈرنگ جائز قرار دے دی گئی ہے، اب ان کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا۔
عمران خان نے کہاکہ پاکستان میں قانون کی بالادستی کے بغیر سرمایہ کاری نہیں آسکتی، وہ تمام ممالک خوشحال ہیں جہاں قانون کی حکمرانی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اگر میں نے مقدمات سے ریلیف لینا ہوتا تو پاکستان سے بھاگ جاتا، مجھے یہی کہا گیا تھا کہ 3 سال تک خاموش رہو، مقدمات ختم ہوجائیں گے۔
عمران خان کی گفتگو کے دوران صحافیوں کا علی امین کے بیان پر احتجاج
عمران خان کی گفتگو کے دوران صحافیوں نے علی امین گنڈا پور کے بیان پر احتجاج ریکارڈ کرایا، جس پر انہوں نے کہاکہ مجھے کیا معلوم باہر کیا ہوتا ہے، میں تو جیل میں ہوں۔
یہ بھی پڑھیں جیل سے باہر آکر تمہیں اور چیئرمین نیب کو نہیں چھوڑوں گا، عمران خان کی نیب تفتیشی آفیسر کو دھمکی
انہوں نے کہاکہ آپ کو باہر کی باقی تمام باتوں کا علم ہوتا ہے، صحافیوں کے خلاف بیانات کا آپ کو علم کیوں نہیں ہوتا، جس پر وہ جواب دیے بغیر روانہ ہوگئے۔