سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 97 تاندیانوالہ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق درخواست لیگی رہنما علی گوہر بلوچ کی نظر ثانی درخواست خارج کردی۔ جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ جس آر او نے لکھ کر دیا کہ درخواست نہیں آئی وہ اب درخواست کی تصدیق شدہ کاپی کیسے دے رہا ہے؟ جو دستاویزات اب دکھا رہے ہیں یہ پہلے ہوتیں تو ضرور جائزہ لیتے۔
جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے کہ دوبارہ گنتی کی درخواست نہیں دی گئی تھی۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ریٹرنگ افسر نے الیکشن کمیشن کو تحریری جواب میں کہا کہ کوئی درخواست نہیں ملی۔
مزید پڑھیں:قاضی فائز عیسیٰ بھی ٹرینڈ سیٹ کریں کہ میں توسیع نہیں لوں گا، بیرسٹر گوہر علی خان
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 21 اگست کو درخواست خارج کی اور 22 کو آپ نے آر او سے رجوع کرلیا۔ سپریم کورٹ فیصلے کے بعد آر او نے درخواست کی تصدیق شدہ نقل فراہم کردی۔ یہ تاثر بھی مل سکتا ہے کہ آر او کو نوازا گیا جس پر وہ اپنی بات سے مکر گیا۔ جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ جس آر او نے لکھ کر دیا کہ درخواست نہیں آئی وہ اب درخواست کی تصدیق شدہ کاپی کیسے دے رہا ہے؟ مناسب ہوگا کہ علی گوہر بلوچ ٹربیونل سے رجوع کریں۔
وکیل شہزاد شوکت نے مؤقف اپنایا کہ ٹربیونل کا وقت گزر چکا ہے۔ نظرثانی درخواست خارج کریں یا واپس لیں گے۔ عدالت نے وکیل کو مؤکل سے ہدایات لیکر آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔
سماعت دوربارہ شروع ہوئی تو وکیل شہزاد شوکت نے نظر ثانی درخواست کی میرٹ پر فیصلہ کرنے کی استدعا کی۔ سپریم کورت نے فیصلہ سناتے ہوئے لیگی رہنما علی گوہر بلوچ کی نظرثانی خارج کردی۔