معروف اسلامی اسکالر اور مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے جو ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں، حال ہی میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر(سی ای او) کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایک لیکچر کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک اپنے ساتھ پیش آیا واقعہ سناتے ہوئے قومی ایئرلائن کے افسر پر برس پڑے۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ پاکستان آ رہے تھے تو ان کے ہمراہ موجود لوگوں کے ساتھ موجود سامان کا وزن ہزار کلو تھا، جس پر انہوں نے پی آئی اے کے سی ای او سے بات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر ذاکر نائیک اسٹیج سے کیوں اترے؟ انہوں نے خاموشی توڑ دی
ذاکر نائیک نے کہا کہ اس سلسلے میں جب انہوں نے پی آئی اے کے کنٹری مینیجر سے رابطہ کیا تو اس نے کہا کہ ’ڈاکٹر صاحب آپ کے لیے کچھ بھی کروں گا‘، جس پر انہیں بتایا کہ ’6 افراد ہیں اور سامان کا وزن 500-600 کلو زیادہ ہے‘۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کو پی آئی اے نے اضافی سامان پر 50 فیصد ڈسکاؤنٹ دینے کی آفر کی تو انہیں ناگوار گزری، ساتھ ہی انڈیا کی مثال دے دی کہ وہاں میرا کام "فری" ہوجاتا۔ جناب کو ڈسکاؤنٹ پسند نہ آیا تو 4 لوگ مزید لے آئے اور سامان ان میں Distribute کردیا اور پی آئی اے پر چڑھائی بھی کردی۔ pic.twitter.com/BBYEvW5OCy
— Razi Tahir (@RaziTahirPak) October 7, 2024
ذاکر نائیک کے مطابق پی آئی اے کے افسر نے کہا کہ آپ ڈریں مت! میں اضافی سامان پر لاگو ہونے والی رقم پر 50 فیصد رعایت دوں گا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ دینا ہے تو فری دو ورنہ مت دو اور اس کی پیشکش ٹھکرادی۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہ یہ رویہ پاکستان ایئرلائن کا تھا بھارت میں اگر کوئی غیر مسلم ڈاکٹر ذاکر نائیک کو دیکھتا ہے تو ہزار سے دو ہزار کلو چھوڑ دیتا ہے اور یہ پاکستان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اداکاری نہیں چھوڑی، اداکارہ یشما گل کی ڈاکٹر ذاکر نائیک کے جواب پر وضاحت
ان کا کہنا تھا کہ ’میں حکومت کا مہمان ہوں، میرے ویزے پر لکھا ہے اسٹیٹ گیسٹ، اور آپ کے پی آئی اے کے سی ای او کہتے ہیں کہ وہ 50 فیصد ڈسکاؤنٹ دیں گے جبکہ ایک کلو اضافی وزن کے 110 رنگٹ چارج کررہے ہیں‘۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہ انہیں اتنا دکھ ہوا کہ وہ پاکستان آ رہے ہیں اور300 کلو کا سامان نہیں چھوڑا جا سکتا اور اس پر 50 فیصد رعایت دیں گے، ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایسا ڈسکاؤنٹ نہیں چاہیے۔