پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے وہ ہمیشہ بھارت کے ساتھ بہتر اور خوشگوار تعلقات کے حامی رہے ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بحالی کا یہ بہت اچھا موقع ہے، کتنا ہی اچھا ہوتا اگر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی خود شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کرتے۔
پیر کو بھارت کی معروف صحافی برکھا دت کے ساتھ ملاقات اور خصوصی انٹرویو کے دوران میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ہم مستقبل قریب میں دوریوں کو کم کرنے کے لیے مل بیٹھنے کا کوئی موقع حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
برکھا دت کا نواز شریف کے بیان پر دلچسپ تبصرہ
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری ایک ویڈیو میں برکھا دت نے کہا کہ میں یہاں لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب کے دفتر میں ہوں۔وزیر اعلیٰ پاکستان نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف ہیں جن کے بھائی پاکستان کے موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف ہیں۔
“Would’ve been a great thing if PM #Modi had also come for #SCO” @NawazSharifMNS tells me in #Pakistan in an EXCLUSIVE conversation. “Hope we & he have an opportunity to sit together in the not too distant future”. #MojoExclusive hours before #Jaishankar visit to #Islamabad. pic.twitter.com/AqB4iiq5ip
— barkha dutt (@BDUTT) October 14, 2024
برکھا دت کا کہنا ہے کہ میں نے نواز شریف اور مریم نواز شریف دونوں سے ملاقات کی اور ان کی طرف سے مجھے جو حوصلہ افزا بیان ملا ہے وہ میرے خیال میں بھارتی وزیر خارجہ جئے شنکر کے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے یہاں پہنچنے سے پہلے اور بعد میں بھارت کے لیے انتہائی دلچسپی کا باعث ہو گا۔
برکھا دت کا کہنا ہے کہ اب اگرچہ دونوں ممالک نے یہ واضح کر دیا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ یہ دورہ دو طرفہ تعلقات کے بارے میں نہیں ہے۔
زیادہ توقع یہی کی جا رہی ہے کہ پاکستان میں جے شنکر اپنی تقریر میں دہشتگردی پر بھارت کے خدشات کے بارے میں ہی بات کریں گے۔
View this post on Instagram
نواز شریف کا بیان، جو خاص طور پر مجھے دیا گیا ہے، ایک ایسا پیغام اور بیان ہے جسے ہمیں زیادہ سے زیادہ سامعین تک پہنچانے کی ضرورت ہے اور یہ ایک ایسی چیز ہے جو بہت اہم ہے۔
نواز شریف کا کہنا ہے کہ میں ہمیشہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کا حامی رہا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بحال کرنے کا ایک اچھا موقع ہے۔ یہ بہت ہی اچھی بات ہوتی اگر وزیر اعظم مودی بھی پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرتے۔ مجھے امید ہے کہ وزیر اعظم مودی کو اور ہمیں مستقبل قریب میں ایک ساتھ بیٹھنے کا موقع ملے گا۔
برکھا دت کا کہنا ہے کہ یہ وہ بیان ہے جو نواز شریف نے میرے ان سوالات کے جواب میں دیا جو میں نے ان سے اور ان کی بیٹی، پنجاب کی وزیر اعلیٰ کے ساتھ بات چیت کے دوران پوچھے تھے۔
برکھا دت کا کہنا ہے کہ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ گزشتہ ایک سال سے نواز شریف ایسے بیانات جاری کر رہے ہیں جنہیں بھارت میں بڑی دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے۔ رواں سال مئی میں انہوں نے کہا تھا کہ لاہور اعلامیے کے بعد جو کچھ ہوا وہ ٹھیک نہیں تھا۔
انہوں نے دراصل کہا تھا کہ کارگل میں جو کچھ ہوا وہ لاہور معاہدے کی خلاف ورزی تھی اور انہوں نے یہاں تک کہا کہ یہ پاکستان کی غلطی تھی۔
نواز شریف کے بیان کو بڑے تناظر میں دیکھنا چاہیے
برکھا دت کے مطابق 2023 میں نواز شریف نے بھی ایک بار پھر بھارت کی تعریف کی اور انہوں نے اس بارے میں بات کی کہ کس طرح بھارت چاند تک پہنچ رہا ہے اور دوسری جانب پاکستان ہے جو لفظی طور پر اس کے برعکس ہے۔ ایک بار پھر، اس تقریر میں بھی، انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے بحرانوں کا، اپنے زوال کا ذمہ دار ہے۔ لہٰذا نواز شریف کی جانب سے ہمیں دیے گئے بیان کو بڑے تناظر میں دیکھنا ہوگا۔
پچھلی حکومت نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ معطل کر دیا تھا
برکھا دت کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا بیان اس لیے بھی انتہائی اہم ہے کہ پچھلی حکومت نے پاکستان کا سرکاری مؤقف یہ بیان کیا تھا کہ جموں کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وہ اس وقت تک بھارت کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع نہیں کرے گا جب تک کہ بھارت کی جانب سے یہ فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا۔
برکھا دت کے مطابق نواز شریف نے اس کا حوالہ کسی قسم کی پیشگی شرط کے طور پر نہیں دیا ہے۔ اس کے بجائے، وہ اس امید کا اظہار کر رہے ہیں کہ کاش وزیر اعظم مودی یہاں ہوتے اور یہی وجہ ہے کہ وہ میڈیا کے ذریعے یہ بڑا خصوصی پیغام دے رہے ہیں کہ وہ مستقبل قریب میں وزیر اعظم کے ساتھ براہ راست بیٹھنے کے موقع کے منتظر ہیں۔
جئے شنکر صرف دہشتگردی پر بات کریں گے
برکھا دت کے مطابق اب یقیناً، بھارت کو بھی ایک ہی تشویش ہے اور وہ ہے دہشتگردی، جیسا کہ میں نے کہا، جناب جئے شنکر سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی تقریر میں اس پر توجہ مرکوز کریں گے۔
لیکن یہاں پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر یہ حقیقت کہ نواز شریف نے جے شنکر کے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت سے چند گھنٹے قبل یہ بیان جاری کیا ہے، یقینی طور پر اہمیت سے خالی نہیں ہے اور یہ ان تمام دلچسپ بیانات کے ساتھ دیکھا جائے گا جو وہ کرتے رہے ہیں۔
بھارت کو احساس دلائیں گے
برکھا دت نے انتہائی دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ (بھارت) کو احساس دلائیں گے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ آپ میرے پیچھے کی عمارت دیکھ سکتے ہیں۔ یہ لاہور شہر میں وزیر اعلیٰ پنجاب کا دفتر ہے
اس سے قبل پیر کو بھارتی صحافی برکھا دت نے لاہور میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات کی۔
برکھا دت شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہ اجلاس کی کوریج کے لیے پاکستان آئی ہیں، جہاں انہوں نے پیر کو
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت سے اس وقت ملاقات کی جب بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے اس ہائی پروفائل ایونٹ کی کوریج کے لیے پاکستان پہنچے ہوئے ہیں۔
پاکستان منگل اور بدھ کو اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کی 23 ویں کونسل کے اجلاس کی میزبانی کرے گا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے اعظم اور سینیئر حکام اجلاس میں شرکت کریں گے جن میں روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران کے پہلے نائب صدر شامل ہیں۔ بھارت کے وزیر خارجہ اور چین کے وزیر اعظم لی کیانگ بھی شرکت کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مختلف ممالک کے وفود پہلے ہی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں جن میں بھارت کی چار رکنی ٹیم، روس کے 76 نمائندے، چین کے 15 حکام، دو رکنی ایرانی وفد اور کرغزستان کے چار حکام شامل ہیں۔
اس سے قبل بھارتی وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے دوران دو طرفہ مذاکرات کے امکان کو مسترد کردیا تھا۔
ایک تقریب میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ تعلقات کی نوعیت کی وجہ سے میڈیا کی توجہ متوقع ہے لیکن یہ سربراہی اجلاس ایک کثیر الجہتی تقریب ہوگی۔