سپریم کورٹ: مجوزہ آئینی ترمیم کیخلاف درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج

جمعرات 17 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے مجوزہ آئینی ترمیم کیخلاف درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری سمیت پاکستان بار کونسل کے6  ارکان کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی، بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ نے مجوزہ آئینی ترمیم کیخلاف درخواست مسترد کردی

سماعت کے آغاز میں ہی ایڈووکیٹ حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ وہ درخواست گزاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے تمام درخواستیں واپس لینا چاہتے ہیں، جس پر چیف جسٹس بولے؛ کیا آپ کو صرف درخواست واپس لینے کے لیے وکیل کیا گیا؟ عابد زبیری خود بھی درخواست واپس لے سکتے تھے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بتایا کہ عابد زبیری کی جانب سے دوسری دوسری درخواست بھی اعتراضات کے ساتھ مقرر ہے، اس موقع پر حامد خان نے دونوں درخواستیں واپس لینے کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ  آپ صرف اعتراضات کے خلاف اپیل واپس لیتے ہیں یا اصل درخواست بھی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف مزاحمت کا فیصلہ، 18 اکتوبر کو ملک گیر احتجاج کا اعلان

حامد خان نے عدالت سے درخواست اور اعتراضات کیخلاف اپیل دونوں واپس لینے کی استدعا کی، عدالت نے مجوزہ آئینی ترمیم کیخلاف دائر درخواستیں واپس لینے پر خارج کردیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp