کیماڑی میں زہریلی گیس سے ہونے والی ہلاکتوں کے کیس میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی ایم شیخ نے ڈپٹی کمشنر، اٹارنی جنرل سندھ اور پولیس سے جامع رپورٹ طلب کر لی۔
صوبہ سندھ کے ساحلی علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس سے ہونے والی ہلاکتوں کے کیس کی سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر، پراسیکیوٹر جنرل سندھ فیض شاہ اور ڈپٹی کمشنر کیماڑی ٹاؤن مختیار علی ابڑو بھی پیش ہوئے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ صحت کی رپورٹ اور پولیس سرجن بھی موجود ہیں، گزشتہ سماعت کے بعد تمام متعلقہ محکموں کے ساتھ میٹنگ ہوئی اور رپورٹ جمع کروانے کے لیے ہدایات کا بھی بتایا۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی ایم شیخ نے ڈپٹی کمشنر سے استفسار کیا کہ انہوں نے کتنی فیکٹریاں سیل کی ہیں؟ رپورٹ میں لکھا ہے کہ تمام فیکٹری مالکان نے خود فیکٹریاں بند کیں۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ہماری جانب سے کارروائی کی گئی فیکٹریوں کو سیل کیا گیا۔
ڈپٹی کمشنرکے تسلی بخش جواب نہ دینے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا،اور کہا کہ آپ نے یہ بتایا کہ کتنی فیکٹریاں سیل ہوئی ہیں، آپ کی رپورٹ میں تو ایسا کچھ بھی لکھا ہوا نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے خود رپورٹ لکھی ہے یا کسی ٹپے دار نے رپورٹ بنائی ہے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ کتنے فیکٹری مالکان کے خلاف کارروائی کی گئی ہے؟ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ہماری جانب سے فیکٹری مالکان کے خلاف 4 مقدمات درج کیے گئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں یا پھر آپ بھی ملوث ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیکٹریاں سیل تو کی گئی ہیں لیکن تعداد کا ذکر رپورٹ میں نہیں کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر اسسٹنٹ کمشنر نے کچھ اور فرمایا تھا اور آج ڈی سی کچھ اور بیان کررہے ہیں۔
پولیس سرجن نے عدالت کو بتایا کہ اموات کی وجہ زہریلی گیس تھی جو عموماً فیکٹریوں سے نکلتی ہے۔ پوسٹ مارٹم میں زہریلی گیس ہی وجہ موت بنی ،8 سے 10دنوں کے اندر جامع رپورٹ سامنے آجائے گی، موت کی وجہ بننے والی زہریلی گیس کے حوالے سے تفصیلات رپورٹ میں بھی بتائی گئی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے قانونی ،غیر قانونی فیکٹریوں کے حوالے سے جامع رپورٹ جمع کروائی جائے، عدالت کی جانب سے تمام متعلقہ اداروں کو رپورٹ جمع کروانے کے لیے آخری موقع دے دیا گیا۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ جن اداروں کی جانب سے رپورٹ جمع کروائی جائے اس میں حکام کے دستخط بھی ضرور ہوں،جامع پروٹوکول بنائیں جس میں پوسٹ مارٹم ،فیکٹریوں کے خلاف کاروائی سمیت تمام پہلو موجود ہوں۔
عدالت کی جانب سے سماعت تین ہفتوں تک کے لئیے ملتوی کردی گئی۔