غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی میں حائل کڑی رکاوٹوں کے باعث بڑے پیمانے پر بھوک پھیل رہی ہے۔ علاقے میں قحط کے سنگین خطرے کے پیش نظر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے حکام نے غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے اس کی 43 فیصد درخواستیں مسترد کر دی ہیں جبکہ 16 زیرالتوا ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے فلسطینیوں کو ریلیف ایجنسی سے بھی محروم کردیا، یو این آر ڈبلیو اے پر پابندی
اسرائیل کے حکام نے غزہ کی جانب ایریز کا سرحدی راستہ بند کر کے بیت لاہیہ، بیت حنون اور جبالیہ سمیت متعدد شمالی علاقوں کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔
اکتوبر میں امدادی سرگرمیوں کی راہ میں حائل رکاوٹوں میں مزید اضافہ دیکھنے کو ملا۔ عدم تحفظ، اسرائیلی فوج کے محدود تعاون اور نظم و نسق ختم ہو جانے کے باعث مسلح افراد کی منظم لوٹ مار کے نتیجے میں وادی غزہ کے جنوب میں امدادی سرگرمیاں انتہائی محدود ہو گئی ہیں۔
انسانی امداد کی شدید قلت
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے یو این آر ڈبلیو اے کی ایمرجنسی آفیسر لوسی ویٹریج نے بتایا ہے کہ اس وقت غزہ میں آنے والی امداد کی مقدار اب تک کی کم ترین سطح پر ہے۔
اکتوبر میں علاقے کی 23 لاکھ آبادی کے لیے روزانہ اوسطاً 37 ٹرک امداد لے کر غزہ میں آئے۔ جنگ سے پہلے ان کی روزانہ اوسط تعداد 500 تھی۔
مزید پڑھیے: ریلیف ایجنسی کو فلسطینیوں کی مدد سے روکنے پر اقوام متحدہ اسرائیل پر برہم
غذائی تحفظ کے ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ غذائی قلت کے باعث شمالی غزہ میں قحط کا خطرہ منڈلا رہا ہے جس کا سدباب کرنے کے لیے متحارب فریقین کو ہفتوں نہیں بلکہ دنوں میں ضروری اقدامات کرنا ہوں گے۔
بچوں اور معمر افراد کی ہلاکتیں
یو این آر ڈبلیو اے نے بتایا ہے کہ شمالی غزہ میں خوراک کی اس قدر قلت ہے کہ لوگ روٹی اور پانی کے لیے بھیک مانگتے دکھائی دیتے ہیں۔ امدادی اداروں کو تقریباً ایک ماہ سے علاقے میں رسائی نہیں مل سکی۔
علاقے میں باقی ماندہ طبی مراکز میں خون اور ادویات کی شدید قلت ہے۔ راستوں میں جا بجا لاشیں بکھری دکھائی دیتی ہیں کیونکہ انہیں اٹھانے کے لیے ایمبولینس گاڑیاں دستیاب نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: فلسطینیوں کے حق میں تقریر پر ہولوکاسٹ سروائیور یہودی پروفیسر گرفتار
لوسی ویٹریج نے بتایا ہے کہ انسانی امداد کی فراہمی تقریباً مکمل طور پر بند ہو جانے کے باعث علاقے میں قحط جیسے حالات واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ روزانہ بڑی تعداد میں بچوں اور معمر افراد کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ لوگوں کو جس طرح کے حالات درپیش ہیں انہیں کسی صورت قابل قبول قرار نہیں دیا جا سکتا۔