خیبر پختونخوا کی جیل قبول نہ گھر پر نظربندی، عمران خان

جمعرات 26 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ انہیں ڈیل کرنے کا پیغام ملا ہے لیکن وہ جیل میں رہ لیں گے لیکن کوئی ڈیل قبول نہیں کریں گے۔

سابق وزیراعظم نے اڈیالہ جیل میں وکل اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2025 حقیقی آزادی کا سال ہے۔ انشااللہ۔ 2024 پاکستان کے لیے ایک مشکل سال تھا، ظاہر ہے آزادی مشکل سے ہی ملتی ہے۔!

انہوں نے کہا ’مجھے پیغام ملا ہے کہ ہم سے ڈیل کریں، ہم آپ کی پارٹی کو ’سیاسی سپیس دیں گے لیکن آپ کو ہاؤس اریسٹ کر کے بنی گالہ میں منتقل کر دیں گے۔ میں نے جواب دیا ہے کہ پہلے باقی تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرو۔ میں جیل میں رہ لوں گا لیکن کوئی ڈیل قبول نہیں کروں گا۔ ہاؤس اریسٹ یا خیبرپختونخوا کی کسی جیل میں نہیں جاؤں گا۔‘

عمران خان نے کہا’ اپنی قوم سے کہتا ہوں کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے، آپ کا کپتان ڈٹا ہوا ہے۔ میں اپنے سمندر پار پاکستانیوں سے کہوں گا کہ ترسیلاتِ زر کے بائیکاٹ کی مہم میں شامل ہوں۔ ابھی ہمارے مطالبات کے حوالے سے کمیٹی کمیٹی ہی کھیلا جا رہا ہے۔ تاہم اگر مذاکرات سے مثبت نتائج آئے تو ترسیلات زر کے بائیکاٹ کی مہم روک دی جائے گی۔ یہ حقیقی آزادی اور جمہوریت کی بحالی کے لئے ایک احتجاج ہے۔‘

عمران خان نے کہا کہ اگر قانون کی حکمرانی ہوتی تو ملک میں سرمایہ کاری آتی اور معیشت سنبھل جاتی مگر اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ سرمایہ دار اپنا سرمایہ نکال رہے ہیں اور کارخانے بند ہو رہے ہیں۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ملٹری کورٹ میں نو مئی سے متعلق اپنی مرضی کے ٹرائل کئے گئے ۔ اوپن کورٹ میں  ٹرائل چلائے جاتے تو نو مئی کی ویڈیو فوٹیج دینا پڑتی۔ اٹھارہ مارچ 2023 کو میرے اوپر جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں حملے کی ویڈیو کا ریکارڈ دانستہ طور پہ غائب کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ شفاف ٹرائل شہریوں کا بنیادی آئینی حق ہے۔ فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے سے شہریوں کے بنیادی حقوق صلب ہوئے اور بین الاقوامی سطح پہ پاکستان کی شدید سُبکی ہوئی ہے۔  آئینی عدالت اس لیے بنائی گئی ہے تاکہ قاضی فائز عیسٰی کی طرح ہی ان سے کام لیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ خفیہ اداروں کا اصل کام سرحدوں کا تحفظ اور دہشتگردی سے بچاؤ ہے، اگر وہ پولیٹیکل انجنئیرنگ اور تحریک انصاف کو توڑنے میں ہی لگے رہیں گے تو سرحدوں کا تحفظ کون کرے گا؟ اپنی پالیسی کا دوبارہ جائزہ لیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان پر 2 دفعہ بمباری کی گئی ہے۔ پہلے دعوٰی کیا گیا تھا کہ مہاجرین کو زبردستی واپس بھیجنے سے دہشتگردی کم ہوگی مگر اس طریقہ کار سے نفرت مزید بڑھی جو علاقائی امن و امان کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔

’بلاول جب وزیر خارجہ بنا تو ایک بار بھی افغانستان نہیں گیا جو کہ ایک ترجیح ہونا چاہیے تھا۔ میں نے جنرل باجوہ سے بھی کہا تھا کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد حالات ایسے نہیں کہ ISI چیف جنرل فیض کو فوری تبدیل کیا جائے لیکن وہ سارے فیصلے پاکستان کی بجائے اپنی توسیع کے منصوبے کے لیے کر رہا تھا جس کا پاکستان کو نقصان ہوا اور دہشتگردی میں اضافہ ہوا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp