2025 میں پاکستان کے بارے اے آئی کی 5 پیشگوئیاں

جمعرات 2 جنوری 2025
author image

وسی بابا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی اے آئی کے متعدد ٹولز متعارف کرائے جانے کے بعد قبولیت کی سند پارہے ہیں۔ آن لائن دستیاب انہی  اے آئی ٹولز کی مدد سے پاکستان کے لیے 2025 کے ضمن میں 5 اہم ترین حوالوں سے پیش گوئی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

معاشی اتار چڑھاؤ کے ساتھ معمولی ترقی کا امکان

پیش گوئی: پاکستان کی معیشت 2025 میں بھی چیلنجز کا سامنا رہے گا۔ اصلاحاتی کوششوں کے ذریعے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، مہنگائی اور قرض جیسے مسائل حل کرنے کی کوششیں جاری رہیں گی۔ اصلاحات جاری رہیں اور بیرونی عوامل سازگار رہے تو گروتھ ریٹ 3 سے 4 فیصد تک رہے گا۔ آئی ایم ایف پروگرام پالیسی ساز فیصلوں پر اثرانداز ہوتا رہے گا۔

وجہ: پاکستان کو بلند مہنگائی، توانائی کی قلت اور بھاری قرض جیسے بڑے معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔ تاہم، اصلاحات کے نفاذ، غیر ملکی سرمایہ کاری، خاص طور پر سی پیک اور ایس آئی ایف سی کے ذریعے، کاروباری ماحول میں بہتری کی جاری کوششوں سے کچھ ترقی ممکن ہو سکتی ہے۔ عالمی اقتصادی حالات، اجناس کی قیمتیں اور ملکی سیاسی استحکام اہم فیصلہ کن عوامل ہوں گے۔

پاکستان کا ڈیجٹیل لینڈ اسکیپ بہتری کی جانب تبدیل ہوتا رہے گا

پیش گوئی: پاکستان 2025 میں اپنی تیز رفتار ڈیجیٹل تبدیلی کا سفر جاری رکھے گا۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون کا نیٹ ورک مزید پھیلے گا۔ ایڈوانس ٹیکنالوجی متعارف ہوگی، ای کامرس کے فروغ اور ڈیجیٹل مالیاتی خدمات کا رجحان بڑھتا جائے گا ۔

وجہ: پاکستان کی بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، جو ٹیکنالوجی میں جدت کی طرف تیزی سے مائل ہوتے ہیں۔ حکومت اب ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دے رہی ہے۔ ٹیلی کام سیکٹر پھیل رہا ہے اور ڈیجیٹل خواندگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ خدمات اور ٹیکنالوجی کی کم ہوتی ہوئی لاگت کے باعث اس کا استعمال بڑھتا جائے گا۔

سیکیورٹی صورتحال پیچیدہ رہے گی

پیش گوئی: بڑے دہشت گرد حملوں میں کمی کا امکان تو ہے لیکن 2025 میں بھی سیکیورٹی کی صورتحال چیلنجنگ ہی رہے گی۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں شورش جاری رہے گی، جس کی سطح اور شدت میں کمی آسکتی ہے۔ افغانستان 2025 میں بھی پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال کو سب سے زیادہ متاثر کرتا رہے گا۔ ڈیورنڈ لائن کے آر پار عدم استحکام برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔

وجہ: پاکستانی فوج نے دہشت گردی کے خلاف نمایاں پیش رفت کی ہے۔ تاہم، انتہا پسندی، علاقائی عدم استحکام اور غیر محفوظ سرحدوں جیسے گہرے مسائل سیکیورٹی چیلنجز پیدا کرتے رہیں گے۔ افغانستان میں بدلتی صورتحال، خاص طور پر طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات میں اتار چڑھاؤ، افغانستان میں انتہا پسند گروپوں کی موجودگی اس کی بڑی وجہ رہے گی۔

سیاسی عدم استحکام اور تقسیم برقرار رہے گی

پیش گوئی: نئے سال میں بھی پاکستان کا سیاسی ماحول پولرائزڈ یعنی منقسم رہنے کا اندیشہ ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومتی اتحاد سے کشیدگی برقرار رہنے اور عمران خان کے سیاسی  مستقبل کے حوالے سے غیریقینی صورتحال بھی برقرار رہے گی۔

سیاسی عدم استحکام یا قبل از وقت انتخابات کا امکان حکومتی کارکردگی پر منحصر ہے۔ دو عوامل فیصلہ کن رہیں گے۔ ایک  حکومت معیشت کو کیسے سنبھالتی ہے اور دوسرا عوامی خدشات اور توقعات کو کیسے ڈیل کرتی ہے۔

وجہ: پاکستان کی سیاسی تاریخ شدید تقسیم اور سیاسی جماعتوں کے درمیان سخت مقابلے سے بھری پڑی ہے۔ موجودہ اتحادی حکومت کو بڑے چیلنجز درپیش ہیں اور عوامی توقعات پر پورا نہ اترنے کی صورت میں کشیدگی بڑھ جائے گی۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی مقبول بھی ہے اور جارحانہ مزاج بھی رکھتی ہے۔ اپوزیشن قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کر سکتی ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بڑھتے دکھائی دیں گے

پیش گوئی: پاکستان 2025 میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے اثرات کا سامنا کرے گا، جن میں شدید گرمی کی لہریں، خشک سالی اور سیلاب شامل ہیں۔ یہ پانی کے وسائل، زراعت اور انفراسٹرکچر پر دباؤ ڈالیں گے، جس سے نقل مکانی اور سماجی بے چینی کا خدشہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

وجہ: 2022 کے تباہ کن سیلاب سے واضح ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے ضمن میں انتہائی حساس ملک ہے، عالمی حدت کے جاری رہنے سے، شدید موسمی واقعات کی تعداد اور شدت میں اضافہ متوقع ہے۔ حکومت کی جانب سے ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات اہم رہیں گے ۔

واضح رہے کہ ان پیشگوئیوں کے لیے اے آئی کے مختلف ٹولز سے مدد لی گئی ہے۔ ٹوئٹر، گوگل، مائیکرو سافٹ اور چیٹ جی پی ٹی کے اے آئی ٹولز استعمال کیے گئے ہیں۔ صرف مائکروسافٹ کے اے آئی ٹول نے پاکستان کے لیے سفارتی چیلنجز کو پانچواں اہم ترین پوائنٹ قرار دیا۔

اس کو بھی چھٹا نکتہ شمار کر لیں تو بھی صورتحال برقرار رہتی ہے۔ ان سارے چیلنجز میں ایک ہی بات سب سے اہم دکھائی دیتی ہے اور جو فیصلہ کن بھی رہے گی۔ یہ حکومت کی کارکردگی ہے جو ساری پیشگوئیوں کو اوپر نیچے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp