جمعرات کی شب بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے شہزاد سٹی سے اغوا ہونے والی لڑکی کو 2 روز بعد بازیاب کروالیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر دشتی نے ’وی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ مغویہ مسماۃ (ع) کو خضدار تحصیل زہری سے بازیاب کرایا گیا۔ مختلف دشوار گزار علاقوں میں 20 سے 25 چھاپے مارے گئے۔ چھاپوں کے دوران 16 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا جن سے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔ ایف آئی آر میں نامزد دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔ مغویہ کو جلد اہل خانہ کے حوالے کردیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں خضدار سے لڑکی کا اغوا اور لواحقین کا احتجاج، معاملہ کیا ہے؟
خضدار پولیس کے مطابق مغویہ کے اہل خانہ تاحال سراپا احتجاج ہیں، لواحقین نے احتجاجاً کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو آمدورفت کے لیے بند کر رکھا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے خضدار سے اغوا ہونے والی خاتون کے واقعے پر سخت ترین ایکشن لینے کے احکامات جاری کیے تھے۔
اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہاکہ بحیثیت وزیر اعلیٰ ذاتی طور پر اس سانحے کی تفتیش کی نگرانی کررہا ہوں۔ آئی جی پولیس کو واضح ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ ملوث ملزمان کے خلاف کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی، حکومت مظلوم کے ساتھ کھڑی ہے، ظالم انجام کو پہنچے گا۔
یہ بھی پڑھیں مظفرآباد: خواتین سمیت 8 افراد نے نوجوان کو اغوا کیوں کیا؟
واضح رہے کہ مغویہ کے اہل خانہ نے بااثر قبائلی شخصیت پر الزام عائد کیا تھا کہ شادی سے انکار پر ان کی بچی کو گھر میں گھس کر اسلحے کے زور پر اغوا کیا گیا تھا۔ بچی کے اغوا کے خلاف اہل خانہ کا احتجاجی دھرنا تیسرے روز بھی جاری رہا۔