لندن: اگر جسم میں مسلسل اندرونی جلن یا انفلیمیشن موجود رہے تووہ کئی امراض کی وجہ ہوسکتی ہے۔ ان میں سرطان سے لے کر امراضِ قلب تک شامل ہیں۔ لیکن کئی غذائیں اپنا کر ہم قدرتی طور پر اندرونی جلن کا علاج کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ دائمی سوزش سے نہ صرف توانائی میں کمی اور تھکاوٹ ہوتی ہے، بلکہ بدہضمی، بے چینی، وزن میں کمی اور جلدی بیماریاں بھی لاحق ہوسکتی ہیں۔ اس ضمن میں درج ذیل غذائی عادات اختیار کرکے اس کی شدت کم کی جاسکتی ہے۔
سبزیاں اور اندرونی سوزش
ماہرین سبزیاں کھانے پر زور دیتے رہتے ہیں۔ اندرونی سوزش کم کرنے میں یہ اہم کردار ادا کرتی ہیں جن میں سبز پتوں والی کیل، پالک، گوبھی، گاجر، چقندر، اور دیگر سبزیاں اہم ہیں۔ اگر دن میں چار سے پانچ مرتبہ سبزیاں کھائی جائیں تو تو اس سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ اگر سبزی بھرا ایک پیالہ صبح کھایا جائے تو یہ طبی طور پر بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
پھلوں کی افادیت
بلیوبیری، اسٹرابری، گلابی گریپ فروٹ اور دیگر پھل نہ صرف گلوکوز اور شکر کو کنٹرول کرتے ہیں بلکہ ان میں موجود انتہائی مفید اجزا انفلیمیشن ختم کرتے ہیں اور خوفناک امراض سے بچاتے ہیں۔ غذائیات اور طب کے ماہر ڈاکٹر اینڈریو وائل نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ اوپر بیان کردہ پھل بہت تاثیر کے ساتھ جسم کو ٹھنڈک اور راحت فراہم کرتے ہیں۔
گری دار میوے
بادام، پستوں اور اخروٹ وغیرہ میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی بڑٰی مقدار پائی جاتی ہے جو سپر فوڈ کا درجہ رکھتے ہیں۔ ان کے اہم اجزا جسم کی اندرونی جلن کو کم کرتے ہیں اور یوں آپ کو تندرست رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ السی کے بیج، زیتون کا تیل، اور دیگر بیجوں میں بھی سوزش کم کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
لیکن اس ضمن میں قدری مصالحوں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ ان میں ادرک، لہسن اور ہلدی سرِ فہرست ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بھی ایک عرصے سے انفلیمیشن کم کرنے میں استعمال ہورہے ہیں۔
سبزچائے
گرین ٹی اور سبز چائے میں قدرتی طور پر سوزش کم کرنے والے عناصر پائے جاتے ہیں اور ماہرین کا اصرار ہے کہ ہرکھانے کے بعد گرین ٹی ضرور پی جائے تو اس سے بہت افاقہ ہوسکتا ہے۔ اگر گرین ٹی میں لیموں اور ادرک شامل کی جائے تو اس سے فائدہ دوبالا ہوجاتا ہے۔
سبز چائے میں کئی اقسام کے مفید اینٹی آکسیڈںٹ مرکبات ارو کیٹے چن موجود ہیں جو انفلیمیشن کو کم کرتے ہیں۔ تاہم خیال رہے کہ تمام پھل اور غذائیں نامیاتی ہوں۔