ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان سے اظہار تشکر، کیا پاک-امریکا سیکیورٹی تعلقات بحال ہونے جارہے ہیں؟

بدھ 5 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی کانگریس سے اپنے طویل ترین خطاب میں اراکین کانگریس کو بتایا کہ امریکا کے افغانستان سے شرمناک انخلا کے وقت دہشتگردی کے ذریعے 13 امریکیوں کی جانیں لینے والے داعش کے دہشت گرد کو پاکستان کی حکومت کے تعاون سے گرفتار کرکے امریکا لایا جا رہا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اس پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا جس پر اراکینِ کانگریس نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں۔

یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی کانگریس سے خطاب، پاکستان کا خاص شکریہ کیوں ادا کیا؟

کیا پاک امریکا سیکیورٹی تعاون پھر سے بحال ہونے جا رہا ہے اور کیا پاکستان ایک بار پھر سے امریکا کے لیے ایک اہم ملک بننے جا رہا ہے؟ پھر پاکستان تحریک انصاف کے وابستگان کی جانب سے امریکا میں پاکستان کے خلاف شروع کی گئی اُن مہمات کا مستقبل کیا ہو گا جن میں پاکستان کے سیاسی اور عدالتی نظام کو شدید تنقید کا نشانہ بنا کر امریکی عہدیداران کی حمایت حاصل کی جا رہی ہے؟

یہ سوالات بہت اہم ہیں لیکن اس سے پہلے ہم دیکھتے ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل پاک امریکا تعلقات کی نوعیت کیا تھی اور حلف برداری کے بعد کیا نوعیت ہے؟

پاک امریکا تعلقات حلف برداری سے پہلے اور حلف برداری کے بعد

صدر ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل اور اُس کے بعد کچھ ایسے اشارے نظر آئے جن سے معلوم ہوتا تھا جیسے سپر پاور امریکا پاکستان کے خلاف ہے۔

مثال کے طور پر امریکا کی جانب سے پاکستان کے میزائل پروگرام پر پابندیاں، اسی طرح امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کے جانب سے پاکستان میں انتخابات کی ساکھ اور جمہوری نظام پر تبصرے، اس پر مستزاد، صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل کی جانب سے فری عمران خان جیسے ٹویٹس اور حالیہ دنوں میں امریکی کانگریس مین جو ولسن کی جانب سے اسی طرح کے ٹویٹس سے ایسا منظر نظر آتا تھا گویا پاک امریکا تعلقات کچھ زیادہ متاثرکن نہیں اور خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ شاید اس حوالے سے زیادہ سخت اقدامات کرے۔

یہ بھی پڑھیے: دہشتگردی کے خلاف پاکستانی کوششوں کو سراہنے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ، وزیراعظم شہباز شریف

حیران کُن طور پر حلف برداری کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے جہاں بہت سے ملکوں کی فوجی امداد بند کی وہیں اُنہوں نے پاکستان کے لیے ایف۔16 طیاروں کی مد میں 397 ملین ڈالر کی امداد پر پابندی نہیں لگائی۔ گزشتہ روز امریکی صدر کی جانب سے ایک ہائی پروفائل دہشتگرد کی گرفتاری پر پاکستانی کردار کی توصیف بھی خاص معنی رکھتی ہے۔

گرفتار دہشت گرد کون ہے؟

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گرفتار دہشتگرد محمد شریف اللہ کا تعلق داعش سے ہے اور وہ اگست 2021 میں امریکی انخلا کے وقت کابل ایبے گیٹ حملے میں 13 امریکیوں کی ہلاکت کا مبینہ ماسٹر مائنڈ ہے۔ روئٹرز کے مطابق شریف اللہ کی گرفتاری پاکستان اور امریکا کے درمیان انسدادِ دہشتگردی تعاون کی ازسرنو تجدید کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے اور پاکستان اور امریکا کے درمیان انسدادِ دہشتگردی تعاون کے ضِمن میں وسیع تر اتفاقِ رائے موجود ہے۔

امریکا کی پالیسی ٹوئٹر پر نہیں بنتی: حسین حقانی

پاکستان کے امریکا میں سابق سفیر اس خبر کے حوالے سے خصوصی طور پر سوشل میڈیا پر تبصرے کر رہے ہیں، ایسے ہی ایک ٹویٹ میں اُنہوں نے پاکستان تحریک انصاف کا نام لیے بغیر لکھا ’کافی پہلے عرض کیا تھا کہ امریکا کی پالیسی ٹوئٹر پر نہیں بنتی۔ سوچا آج یاد دہانی کروا دوں‘

حسین حقانی امریکی کانگریس مینوں کے اُن ٹویٹس کی جانب اشارہ کر رہے تھے جن کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف نے امریکی صدر ٹرمپ سے عمران خان کی رہائی کے سلسلے میں کافی اُمیدیں باندھ رکھی تھیں اور مذکورہ ٹویٹس یہ ظاہر کرتے تھے کہ گویا پاک امریکا تعلقات تاریخ کی خراب ترین سطح پر ہیں۔

حسین حقانی نے ایک ٹویٹ میں مزید لکھا ہے کہ ’پاکستانیوں سے درخواست ہے کہ اب اس غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوجائیں کہ امریکا سے ماضی جیسے تعلقات بحال ہو جائیں گے۔ لیکن تعلقات میں بہتری کی طرف پیشرفت کا امکان ضرور ہے۔ بس سنبھل کر قدم اٹھائیں۔‘

یہ بھی پڑھیے: ’اب عمران خان کی رہائی کا کیا ہوگا؟‘، ڈونلڈ ٹرمپ کے اظہار تشکر کے بعد سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی

4 نومبر کو وی نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں حسین حقانی نے کہا تھا کہ ’امریکا اپنی تزویراتی ضروریات کے تحت مُلکوں سے تعلقات قائم کرتا ہے اور افغانستان کی وجہ سے پاکستان کو اہمیت ملتی تھی جو اب شاید نہ ملے‘۔

اُسی انٹرویو میں عمران خان کی رہائی میں امریکی صدر ٹرمپ کے کردار بارے پوچھے گئے سوال پر حسین حقانی نے کہا تھا کہ ’میں کسی کی خوش فہمیاں ختم نہیں کرنا چاہتا۔ وہ اگر خوش فہمیوں میں رہنا چاہتے ہیں تو رہیں۔ مجھے سب سے زیادہ پریشانی اس بات سے ہوتی ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ جیت گئے اور انہوں نے پی ٹی آئی کے دوستوں کی خواہش پوری نہ کی تو پھر ان پر کیا گزرے گی۔‘

انسدادِ دہشتگردی پر پاک امریکا تعاون بحال ہوتا دکھائی دیتا ہے: مائیکل کوگلمین

امریکا تھنک ٹینک ’دی ولسن سینٹر‘ میں جنوبی ایشیا انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین نے اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان، افغانستان میں دہشتگردی سے متعلق، امریکی خدشات سے فائدہ اُٹھانا چاہتا ہے، اور امریکا کے ساتھ سکیورٹی تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے نئی کوششیں کر رہا ہے لیکن یہ کوششیں اُس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتیں جب تک آپ نئی امریکی انتظامیہ کو کوئی پیشکش نہیں کرتے۔

مائیکل کوگلمین کے مطابق ایبے گیٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری کو اِسی تناظر میں دیکھے جانے کی ضرورت ہے‘۔ ایک اور ٹویٹ میں مائیکل کوگلمین نے لکھا کہ ’امریکی صدر نے کابل میں ایبے گیٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ تک پہنچنے میں مدد کے لیے پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے، سی آئی اے اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹرز اِس سلسلے میں پاکستان آئی ایس آئی چیف کے ساتھ رابطے میں تھے۔ انسدادِ دہشتگردی پر پاک امریکا تعاون بحال ہوتا دکھائی دیتا ہے۔‘

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

بھارت نے دوبارہ جنگ کی کوشش کی تو اسکور 0-6 سے بھی بہتر ہوگا، خواجہ آصف

پاکستانی ویمن ٹیم بھارت سے ورلڈ کپ ٹاکرے کے لیے تیار، اعتماد ہتھیار ہے، پاکستانی کپتان فاطمہ ثنا

کدو اب نظر انداز نہیں ہوگا، اسکردو میں منفرد ’کدو فیسٹیول‘

علم بانٹنے والے معاشرے کے معماروں کو سلام، 5 اکتوبر استاد کا عالمی دن

’سعودی وژن 2030 اور دفاعی معاہدہ پاکستان کے لیے ممکنہ ترقی کی نوید ثابت ہو سکتے ہیں‘

ویڈیو

کدو اب نظر انداز نہیں ہوگا، اسکردو میں منفرد ’کدو فیسٹیول‘

علم بانٹنے والے معاشرے کے معماروں کو سلام، 5 اکتوبر استاد کا عالمی دن

نیتن یاہو نے اسلامی ممالک کے 20 نکات ٹرمپ سے کیسے تبدیل کروائے؟ نصرت جاوید کے انکشافات

کالم / تجزیہ

لاہور کی تاریخی آندھی، جب دن کے وقت رات ہوگئی

بچے اکیلے نہیں جاتے

جین زی (Gen Z) کی تنہائی اور بے چینی