وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ٹیرف پالیسی کے حوالے سے اہم اجلاس میں برآمدات اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے درآمدی محصولات میں بتدریج نمایاں کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں وزیرِ اعظم نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ حکومت مضبوط معیشت کےحصول، روزگار کے مواقع کی فراہمی اور مہنگائی کے دیرپا اور مکمل خاتمے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھے گی۔
ملکی و غیر ملکی ماہرینِ معیشت سے مشاورت کے بعد بنیادی معاشی اصلاحات کے لیے ایک جامع منصوبہ کے تحت وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے ٹیرف یعنی درآمدی محصولات میں بتدریج مگر نمایاں کمی کی منظوری دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا پاکستان امریکا سے ٹیرف پر کامیاب مذاکرات کر پائےگا؟
اس اقدام کو معاشی بہتری کے حصول کی جانب ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے جو کہ برآمدات پر مبنی ترقی کو ممکن بنائے گا، مذکورہ فیصلہ سے نہ صرف بےروزگاری پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ مہنگائی کی شرح کو بھی قابو میں رکھا جا سکے گا۔
حکومتی اعلامیے کے مطابق اس کے نتیجے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا، جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، حکومت عوام کو روزگار کی فراہمی اور خاص طور پر تعلیم یافتہ نوجوانوں کو باعزت روزگار مہیا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اضافی کسٹمز ڈیوٹی کو ، جو اس وقت 2 سے 7 فیصد کے درمیان ہے اور ریگولیٹری ڈیوٹی، جو اس وقت 5 سے 90 فیصد کے درمیان ہے، اگلے 4 سے 5 سال میں مکمل طور پر ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان تباہ کن ’امریکی ٹیرف‘ کے اثرات سے کس طرح محفوظ رہ سکتا ہے؟
اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کسٹمز ڈیوٹی کو زیادہ سے زیادہ 15 فیصد تک محدود کرنے کے حق میں بھی فیصلہ کیا ہے، جبکہ فی الحال بعض اشیا پر یہ شرح 100 فیصد سے بھی تجاوز کر سکتی ہے، اسی طرح کسٹمز ڈیوٹی کی شرحوں کو 4 تک محدود کر دیا گیا ہے، جس سے درآمدات سے متعلق قانونی پیچیدگیوں میں نمایاں کمی آئے گی اور مختلف صنعتوں کو برابر کے مواقع میسر آ سکیں گے۔
وزیر اعظم کے اس تاریخی فیصلے سے ملکی معیشت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے در مزید وا ہوں گے اور ملکی صنعتوں کو خام مال، درمیانی اشیا اور سرمایہ جاتی سامان باآسانی اور سستے داموں دستیاب ہوگا۔ ا
اس کے علاوہ مسابقت میں اضافے کی وجہ سے مقامی صنعتیں زیادہ مؤثر اور مسابقتی بنیں گی، جو ملک کے لیے برآمدی آمدنی بڑھانے میں مدد دے گا، اور یوں مہنگائی اور کرنسی کی قدر میں کمی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔
مزید پڑھیں:کیا پاکستان کرپٹو مائننگ کا بوجھ برداشت کر سکتا ہے؟
اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم نے اس تجویز کے تمام پہلوؤں کا بغور جائزہ لیا، ٹیرف میں کمی نہ صرف جاری کھاتے کے خسارے کو مستحکم کرے گی بلکہ کسٹمز ڈیوٹی سے زیادہ محصولات حاصل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔