نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی جاری ہے، دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطے بھی ہورہے ہیں، پاکستان پر حملے سے پہلے پاکستان کو آگاہ کرنے کی بھارتی وزیرخارجہ کی بات درست نہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ہماری افواج نے دشمن کو ہواؤں میں بھی اور زمین پر بھی بہت بری طرح شکست دی۔
یہ بھی پڑھیں: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کل چین کا دورہ کریں گے، افغان وزیر خارجہ کی بھی بیجنگ آمد متوقع
اسحاق ڈار نے کہا کہ 22 اپریل کو جب پہلگام کا واقعہ ہوا تو اس کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف سفارتی ایکشنز لیے، ہمارے سفارتخانے کا عملہ کم کردیا، دفاعی اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے دیا، اور پاکستانیوں کے ویزے بھی کینسل کردیے، بھارت نے اٹاری بارڈر بھی بند کردیا اور سندھ طاس معاہدہ بھی معطل کرنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات کے جواب میں ہم نے 24 اپریل کو ادلے کا بدلا دیا، ہم نے بھارت کے سفارتی اقدامات کا جواب اسی پیمانے میں دے دیا، ہم نے انڈینز اور مینج انڈینز ایئرلائنز بند کردیں، ہم نے 23اپریل سے 10 مئی تک 60 سے زیادہ ممالک کے وزرائے خارجہ اور 2 ممالک کے وزرائے اعظم سے رابطہ کیا اور ان کو اس معاملے پر اعتماد میں لیا۔
’آئی ایس پی آر نے بھی لوگوں کو اس حوالے سے آگاہ رکھا، پلوامہ اور پہلگام میں فرق یہ تھا کہ 2019 میں جب پلوامہ واقعہ ہوا تو انڈیا نے سفارتی طور پر ہمیں پیچھے چھوڑ دیا، انڈیا نے 2019 میں مقبوضہ کشمیر پر مکمل قبضہ کرلیا، بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا، سلامتی کونسل کی قراردادیں ایک طرف کردیں، اپنے آئین میں تبدیلی کردی، جو اس بات کی جمانت دیتا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی جارحیت سے پاکستان کی فتح تک، کب کیا ہوا؟ اسحاق ڈار نے پوری کہانی بیان کردی
وزیرخارجہ نے کہا کہ اس بار بھارت ایسا نہیں کرسکا، آپ نے دیکھا کہ جوں ہی پہلگام کا یہ واقعہ ہوا، تو انڈیا کی میڈیا نے اتنی ہائپ کریئیٹ کی کہ یہ پلواما 2 لگ رہا ہے، ہم نے الحمداللہ نے سفارتی طور پر دنیا کو یہ بتایا کہ ہماری صبر کی پالیسی ہے، ہم نے یہ کہا تھا کہ ہم کوئی بھی تباہ کن قدم اٹھانے میں پہل نہیں کریں گے، لیکن اگر انڈیا نے حملہ کیا تو ہم بھرپور جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 7 مئی کو انڈیا کے 6 جہاز گرگئے، اس کو بھارت ہضم نہیں کرسکا اور پاکستان پر حملے شروع کردیے، 9 مئی کو ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، حکومت اور عسکری لیڈشپ نے فیصلہ کیا کہ اگر بھارت اب بھی باز نہیں آتا تو بھرپور جواب دے گا، بھارت نے جھوٹ بولا تھا کہ پاکستان نے 15 مقامات پر حملہ کردیا ہے، 10 مئی کو جب انڈیا نے پاکستان کے مختلف علاقوں پر حملے کیے تو افواج پاکستان نے بھرپور جواب دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی جاری ہے اور آگے بھی جاری رہے گی، ہاٹ لائن پر رابطہ ہے، دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان ہاٹ لائن پر 10 مئی کو رابطہ ہوا، پھر 12 مئی کو ہوا، پھر 14 مئی کو بھی ہوا اور آج بھی مجھے یقین ہے کہ یہ رابطہ ہوگا، ہاٹ لائن پر صرف جنگ بندی پر بات نہیں ہورہی، دونوں افواج کے درمیان یہ شیڈول ہونا ہے کہ اتنے دنوں میں آپ یہاں سے واپس چلے جائیں گے، بنیادی بات یہی ہوتی ہے کہ جنگ بندی کے بعد آپ نے پیس پوائنٹ پر واپس جانا ہوتا ہے جو بھی افواج ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن بُنیان مَرصُوص: اسحاق ڈار کا تُرک وزیرخارجہ سے رابطہ
نائب وزیراعظم نے کہا کہ 10 مئی کی صبح امریکی وزیرخارجہ کا فون آیا کہ بھارت جنگ بندی چاہتا ہے، جس کے بعد ہم جنگ بندی پر آمادہ ہوئے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکا سے تجارتی معاملات پر بات کریں گے، ہم عوام کی بہتری اور معیشت کے لیے امن چاہتے ہیں،پاکستان کی جانب سے امریکا کے لیے ٹیرف صفر کرنے کی بات میں ابھی کوئی صداقت نہیں، بھارت نے جو سفارتی مشنز قائم کیے ہیں، اس کے جواب میں ہم نے بھی قائم کیے ہیں، بھارت چاہے جتنے سفارتی وفود بھیج دے وہ اپنا جھوٹ ثابت نہیں کرسکتا، ہماری اس حوالے سے تیاری ہوچکی ہے، فیصلے ہوچکے ہیں، بھارت نے دوبارہ مس ایڈوینچر کرے گا تو پاکستان پھر بھرپور جواب دے گا۔
پاکستان پر حملے سے پہلے پاکستان کو آگاہ کردیا تھا، بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر کے اس بیان پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ایسا نہیں ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ بھارتی وزیرخارجہ نے کس کو بتایا، ہمارا پلان پہلے سے تیار تھا، بھارت نے نور خان ایئربیس پر حملہ کیا تو پھر ہم نے بھرپور جواب دیا، دنیا نے ہماری بات تسلیم کی پاکستان نے فوجی تنصیبات پر حملوں میں پہل نہیں کی۔