اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایران پر جاری حملوں کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کا فوجی آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک وہ ایران سے درپیش خطرے کو مکمل طور پر ختم نہ کر دے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کے مذہبی پیشواؤں نے یہودیوں کو عبادت گاہوں میں نہ جانے کا مشورہ کیوں دیا؟
ایک ریکارڈ شدہ ویڈیو پیغام میں نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف ایک منظم اور مخصوص کارروائی کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد اُس خطرے کا خاتمہ ہے جو ان کے بقول اسرائیل کے وجود کو لاحق ہے۔ انہوں نے اس کارروائی کو ’رائزنگ لائن‘ (ابھرتا ہوا شیر) کا نام دیا ہے۔
نیتن یاہو کے مطابق اسرائیلی افواج نہ صرف ایرانی کمانڈرز کو نشانہ بنا رہی ہیں بلکہ میزائل بنانے والی فیکٹریوں پر بھی حملے کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تہران سے ممکنہ میزائل اور ڈرون حملوں کے پیشِ نظر ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عالمی برادری کی طرف سے ایک بار پھر جنگ بندی کا مطالبہ نتین یاہو نے مسترد کردیا
اسرائیلی وزیراعظم نے بتایا کہ اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام کے اہم مراکز، جن میں نطنز کی افزودگی تنصیب اور بیلسٹک میزائل پروگرام کی تنصیبات شامل ہیں، پر براہِ راست حملے کیے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں وہ ایرانی سائنسدان بھی نشانہ بنائے گئے جو جوہری بم کی تیاری پر کام کر رہے تھے۔
نیتن یاہو نے اسے اسرائیل کی تاریخ کا ایک فیصلہ کن لمحہ قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل اس وقت ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہے جہاں فیصلہ کن اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔