مشرق وسطیٰ میں کشیدگی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔ اسرائیل نے ایرانی سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشریات کے دوران میزائل حملہ کر دیا، جس کے باعث خاتون اینکر سحر امامی کی جان بال بال بچی۔ حملے کے فوراً بعد نشریات بند ہو گئیں، تاہم کچھ دیر بعد دوبارہ بحال کردی گئیں۔
عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی چینل پر خاتون اینکر خبریں پڑھ رہی تھیں کہ اچانک نشریات کے دوران زور دار دھماکا ہوا۔
#BREAKING
Video shows the moment the studio of IRIB News Channel hit by an Israeli strike. pic.twitter.com/s6podtyfnu— Tehran Times (@TehranTimes79) June 16, 2025
عینی شاہدین کے مطابق حملے سے عمارت لرز اٹھی اور کیمرہ بری طرح ہل گیا، تاہم اینکر سحر امامی فوری طور پر محفوظ جگہ منتقل ہوگئیں۔
’اسرائیلی وزیر دفاع کی دھمکی کے بعد حملہ‘
یہ حملہ اسرائیلی وزیر دفاع کی جانب سے ایران کے سرکاری نشریاتی اداروں کو ’پروپیگنڈا مراکز‘ قرار دے کر دھمکی دینے کے چند گھنٹوں بعد کیا گیا۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر دفاع نے اعلان کیا تھا کہ ایرانی پروپیگنڈا کا مرکز ختم ہونے والا ہے، ہم نشریاتی اداروں کو بند کرنے کی مکمل تیاری کر چکے ہیں۔ اور اسی اعلان کے بعد تہران میں سرکاری ریڈیو و ٹی وی کی مرکزی عمارت پر میزائل حملہ کیا گیا۔
رہائشی علاقے بھی متاثر، انخلا شروع
حملے کے بعد ایرانی خبررساں ادارے مہر نیوز نے اطلاع دی کہ ٹی وی کی عمارت کے نزدیک رہنے والے شہریوں نے علاقہ خالی کرنا شروع کر دیا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل مزید نشریاتی اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
نشریات کچھ دیر بعد بحال، اینکر پھر واپس آگئیں
ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی اسنا کے مطابق حملے سے نشریاتی نظام کچھ دیر کے لیے متاثر ہوا، لیکن ٹیکنیکل ٹیم نے فوری طور پر بیک اپ سسٹم سے سروس بحال کردی۔ کچھ دیر بعد سحر امامی دوبارہ اسکرین پر واپس آئیں اور نشریات جاری رکھیں، جو کہ ایرانی عوام کے لیے حوصلہ افزا منظر تھا۔
’اسرائیل کا میڈیا اداروں پر حملہ نئی بات نہیں‘
الجزیرہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا میڈیا اداروں پر حملہ نئی بات نہیں۔ اس سے قبل لبنان میں حزب اللہ کے المنار ٹی وی، غزہ میں الجزیرہ، پریس ٹی وی اور دیگر مقامی دفاتر کو بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیلی وزیراعظم کا آیت اللہ خامنہ ای پر حملے کا اشارہ، عالمی سطح پر نئی کشیدگی کا خدشہ
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کسی ریاست کا سرکاری میڈیا مرکز بین الاقوامی قانون کے تحت محفوظ سمجھا جاتا ہے، لیکن اسرائیل کی جانب سے میڈیا کو ٹارگٹ کرنا پریشان کن رجحان ہے۔