اقوامِ متحدہ کا بنگلہ دیش میں سیاسی جماعتوں پر پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار

منگل 17 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، وولکر تُرک نے بنگلہ دیش میں سیاسی جماعتوں اور تنظیموں پر پابندی سے متعلق حالیہ قانونی ترامیم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان اقدامات کو بنیادی انسانی حقوق، خاص طور پر آزادیِ اظہار، اجتماع اور تنظیم سازی کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 59ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وولکر تُرک نے کہا کہ یہ قوانین شہری آزادیوں پر غیر ضروری قدغنیں عائد کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے 5 اگست 2024 کو عوامی لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سخت کارروائیوں کا آغاز کیا۔ 12 مئی کو عبوری حکومت نے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت عوامی لیگ اور اس سے وابستہ تنظیموں کی تمام سرگرمیوں، بشمول آن لائن موجودگی، پر پابندی عائد کر دی۔

مذکورہ پابندی اُس وقت تک برقرار رہے گی جب تک انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل عوامی لیگ اور اس کی قیادت کے خلاف مقدمات کا فیصلہ نہیں سناتا، حالیہ ترامیم کے تحت منظور ہونے والے انسدادِ دہشت گردی (ترمیمی) آرڈیننس 2025 نے حکومت کو کسی بھی تنظیم کی سرگرمیاں معطل کرنے کے وسیع اختیارات دے دیے ہیں۔

مزید پڑھیں:

قبل ازیں، اکتوبر 2024 میں عوامی لیگ کے طلبہ ونگ، بنگلہ دیش چھاترو لیگ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس پر بھی پابندی لگا دی گئی تھی اور متعدد ذیلی تنظیمیں بھی اس دائرے میں آ چکی ہیں۔

اگرچہ سیاسی ماحول میں سختیاں بڑھ رہی ہیں لیکن اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے اس بات کو خوش آئند قرار دیا کہ عبوری حکومت مختلف سیاسی جماعتوں سے بات چیت کر رہی ہے، انہوں نے زور دیا کہ وہ اصلاحاتی عمل میں بامعنی پیش رفت کی اپیل کرتے ہیں تاکہ ملک میں آزاد، منصفانہ اور جامع انتخابات کے لیے سازگار ماحول پیدا ہو۔

مزید پڑھیں:

دوسری جانب، عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کے پریس سیکرٹری شفیقُ العالَم نے اس حکومتی اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کسی بین الاقوامی مخالفت کی توقع نہیں کیونکہ ان کے بقول دنیا کی کوئی جمہوری قوت ایک ایسی جماعت کی حمایت نہیں کرے گی جو قتل و غارت، آمریت اور کرپشن کی علامت بن چکی ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp