سندھ کے ضلع جیکب آباد میں ریلوے ٹریک کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، جہاں بولان پمپ کے قریب ٹریک پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں جعفر ایکسپریس کی چھ بوگیاں پٹری سے اتر گئیں۔ خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت دہشتگردی میں ملوث، کوئی تیسرا ملک پہلگام اور جعفر ایکسپریس سانحہ کی تحقیقات کرے، پاکستان
پولیس حکام کے مطابق یہ واقعہ صدر تھانے کی حدود میں پیش آیا، جہاں دھماکے کی شدت کے باعث ٹریک پر گہرا گڑھا پڑ گیا۔ واقعے کے فوراً بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا، جب کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کر لیا گیا تاکہ مزید ممکنہ خطرات کا جائزہ لیا جا سکے۔
ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ دھماکا خیز مواد ریلوے لائن کے ساتھ نصب کیا گیا تھا، جسے کسی مخصوص ٹرین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ تحقیقات جاری ہیں اور علاقے میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

یہ واقعہ ایک روز قبل بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں پیش آنے والے دھماکے سے مماثلت رکھتا ہے، جہاں ریلوے کی ایک ٹیم معمول کی جانچ پر تھی اور ایک ملازم زخمی ہو گیا تھا۔ وہاں بھی دھماکا ریلوے ٹریک کے قریب نصب مواد سے کیا گیا تھا تاہم متاثرہ حصہ فوری مرمت کے بعد بحال کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی ریاست اڑیسہ میں خوفناک ٹرین حادثہ، 300 افراد ہلاک، 900 زخمی
جیکب آباد اور بولان میں پیش آنے والے مسلسل حملے ریلوے کے نظام اور عملے کی سیکیورٹی پر سنگین سوالات کھڑے کرتے ہیں۔ ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریلوے تنصیبات کو دوبارہ ہدف بنایا جا رہا ہے، جس کے تدارک کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں ریل حادثات اور واقعات عموماً ٹریک کی خرابی، تکنیکی نقص، یا سکیورٹی خطرات کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔ ہر واقعہ کے بعد متعلقہ حکام تحقیقات کا آغاز کرتے ہیں، ٹریک کی مرمت ہوتی ہے، اور آئندہ کے لیے حفاظتی اقدامات کی نشاندہی کی جاتی ہے۔ اگر آپ کے پاس کوئی تازہ خبر کا حوالہ ہے تو ضرور شیئر کریں تاکہ ہم اس کا جائزہ لے سکیں۔