عوام کو سیونگ اکاؤنٹس منافع پر کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟

جمعرات 19 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی بجٹ 2025 میں حکومت نے سیونگ اکاؤنٹس پر منافع کے ٹیکس میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے، جس پر لاکھوں پاکستانیوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔نئے مالی سال کے بجٹ کے مطابق:
فائلرز کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کر دی گئی ہے۔
نان فائلرز کے لیے یہ شرح 30 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کر دی گئی ہے۔

عوام کی بچت اور سرمایہ کاری متاثر

بینکاری ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف عوام کی بچت متاثر ہوگی بلکہ سرمایہ کاری کے رجحانات بھی بدل سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ کمیٹی خزانہ: اسلام آباد کلب سمیت بڑے کلبوں پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور

نیشنل بینک، راولپنڈی کے ریلیشن شپ آفیسر محمد عمر کیانی کے مطابق سیونگ اکاؤنٹس پر 5 فیصد اضافی ٹیکس کے باعث بے شمار لوگ متاثر ہوں گے، خصوصاً پنشنرز اور درمیانی آمدنی والے شہری، جو اپنی محدود بچت کو محفوظ رکھنے کے لیے سیونگ اکاؤنٹس استعمال کرتے ہیں۔

متبادل ذرائع کی تلاش

محمد عمر کا کہنا تھا کہ اب بہت سے لوگ بینک سے رقم نکال کر سونا، پراپرٹی یا دیگر متبادل ذرائع کی طرف رجوع کریں گے تاکہ بہتر منافع حاصل کر سکیں۔

بینکنگ سسٹم پر اعتماد کم ہونے کا خطرہ

میزان بینک کی فنانشل کنسلٹنٹ سدرہ علی کے مطابق شرح سود میں کمی کے بعد متعدد افراد پہلے ہی اپنی رقوم نکال چکے ہیں۔ اب ٹیکس کی شرح میں اضافے سے بینکنگ سسٹم پر اعتماد مزید متاثر ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے کلائنٹس اپنی فکسڈ ڈپازٹس (FD) ختم کر کے نان بینکنگ سرمایہ کاری جیسے رئیل اسٹیٹ یا اسٹاک مارکیٹ کی طرف جا رہے ہیں، خاص طور پر جب حکومت نے رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس میں نرمی کی ہے۔

ٹیکس نیٹ کے بجائے موجودہ فائلرز پر بوجھ

حبیب بینک لمیٹڈ کے برانچ مینیجر رانا عمیر کا کہنا ہے کہ حکومت نے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے بجائے موجودہ فائلرز پر مزید بوجھ ڈال دیا ہے، جو نہ صرف بچت کو متاثر کرے گا بلکہ طویل المدتی مالی منصوبہ بندی بھی متاثر ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت نے عوام کا بڑا مطالبہ مان لیا، سولر پینلز پر سیلز ٹیکس میں کمی کا اعلان

انہوں نے تجویز دی کہ صارفین کا اعتماد بحال رکھنے کے لیے متبادل سیونگ پراڈکٹس متعارف کروانا ہوں گی۔

’اگر اتنا ٹیکس دینا ہے تو پیسہ بینک میں کیوں رکھیں؟‘

ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر یہی رجحان جاری رہا تو بینکوں میں ڈپازٹس کی شرح کم ہو سکتی ہے، جس سے ملکی مالیاتی پالیسی پر بھی دباؤ پڑے گا۔

راولپنڈی کے رہائشی طارق رشید نے بتایا کہ انہوں نے اپنی کچھ زمین بیچ کر سیونگ اکاؤنٹ میں رقم رکھی تھی تاکہ منافع سے روزمرہ اخراجات اور بیٹیوں کی شادیوں کا بندوبست کر سکیں۔ لیکن اب وہ شدید مایوسی کا شکار ہیں۔

منافع کم، اخراجات زیادہ

طارق رشید کا کہنا تھا، پہلے شرح سود کم ہوئی، اب ٹیکس بڑھ گیا۔ اب سوچ رہا ہوں مکان خرید کر ایک حصہ خود رکھوں اور دوسرا کرائے پر دے دوں۔ کم از کم کمیٹی ڈال کر گھر کے اخراجات سنبھال سکوں گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp