آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ پہلے مرحلے میں بجٹ کی منظوری کے بعد بلدیاتی ایکٹ 2025 کو پنجاب اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں ہزاروں نرسز بھرتی کرنے کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت آئندہ سال جنوری یا فروری میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ابتدائی بلدیاتی ایکٹ تیار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر کروائے جائیں گے، اور نئے نظام میں امیدواروں کے لیے تعلیم کی کوئی شرط نہیں رکھی گئی۔ نواز شریف کو بھی مجوزہ بل پر اعتماد میں لیا گیا ہے۔
شہری علاقوں میں ٹاؤن کارپوریشن کا نظام متعارف کروایا جائے گا، جبکہ تحصیل سطح پر ایک نیا ڈھانچہ بھی شامل کیا جائے گا۔ یونین کونسلوں میں کونسلرز براہ راست الیکشن لڑیں گے، جبکہ منتخب کونسلرز چیئرمین اور وائس چیئرمین کا انتخاب کریں گے۔
نئے بلدیاتی ایکٹ میں نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی یقینی بنانے کے لیے کونسلرز کو بااختیار بنایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ یونین کونسلز کے فنڈز میں اضافے اور ان کے مؤثر استعمال پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ نئے نظام کے تحت ڈپٹی کمشنرز کے اختیارات میں کمی کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن، نئے بلدیاتی نظام کے تحت، حد بندی اور حلقہ بندی کو یقینی بنائے گا، جبکہ میئر کا انتخاب شو آف ہینڈ کے ذریعے کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت جولائی کے مہینے میں نیا لوکل گورنمنٹ ایکٹ پنجاب اسمبلی سے منظور کروانے کا ارادہ رکھتی ہے۔